جدہ: اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے ایران میں حماس کے سیاسی سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کو شہید کرنے والے حملہ کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد کردی ہے ۔ سعودی عرب میں 57 رکنی بلاک کے ایک غیر معمولی اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وہ اس گھناؤنے حملہ کیلئے اسرائیل کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں ۔او آئی سی کی سربراہی کرنے والے ملک گیمبیا کے وزیر خارجہ مامادو تنگارا نے بتایا کہ اسمعیل ہنیہ کی شہادت اور غزہ میں جاری جنگ علاقائی تنازعہ کا باعث بن سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی سرزمین پر ایک سیاسی رہنما کو شہید کر کے اس کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ایک ایسا عمل ہے جسے الگ کرکے نہیں دیکھا جا سکتا۔ ایران اور فلسطین نے جدہ میں او آئی سی کا اجلاس طلب کیا تھا، یہ بلاک خود کو مسلم دنیا کی اجتماعی آواز کے طور پر پیش کرتا ہے۔ میزبان سعودی عرب نے یہ بھی کہا کہ اسمعیل ہنیہ کا قتل ایران کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی ہے۔مملکت کے نائب وزیر خارجہ ولید الخیریجی نے بتایا کہ ان کا ملک ریاستوں کی خودمختاری کی خلاف ورزی یا کسی بھی ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کو مسترد کرتا ہے۔حماس اور ایران نے گزشتہ ہفتے تہران میں اسمعیل ہنیہ کے قتل کا الزام اسرائیل پر عائد کیا تھا تاہم اسرائیلی حکومت نے اس کی ذمہ داری کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔ایران نے اسرائیل کو سخت سزا دینے کی دھمکی دیتے ہوئے جوابی کارروائی کا وعدہ کیا لیکن امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کشیدگی میں کمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔چہارشنبہ کو امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ او آئی سی کے کئی ارکان واشنگٹن سے متفق ہیں کہ کشیدگی میں اضافہ خطہ میں جاری بحرانوں کو مزید بڑھا دے گا۔ان کا کہنا تھا کہ ہم امید کریں گے کہ او آئی سی کے اس اجلاس میں وہی چیز ہو گی جسے ہم گزشتہ ہفتے سے عملی جامہ پہنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ علاقائی کشیدگی غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے امکانات کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔جو پیغام ہم سب کو بھیج رہے ہیں وہ یہ ہے کہ ظاہر ہے کہ یہ خطہ کے لیے بہت نازک وقت ہے، تناؤ زیادہ ہے، مگر امید ہے کہ ہم جنگ بندی کے معاہدے کے آخری مراحل میں ہیں۔
No Comments: