دہر ہ دون: اترکھنڈ ہلز اینڈ پبلک بورڈس میں مسلمانوں کو ڈرانے‘دھمکانے میں اضافہ کے دوران مسلمانوں کے دو وفود میں اتر کھنڈ کے ڈائرکٹر جنرل پولیس (ڈی جی پی) ابھینو کمار سے آج ملاقات کی۔وفد میں کمار کو گڑوال ہلز خاص طور پر نندا گھاٹ اور گوپیشور (ضلع چمولی) کی سنگین صورتحال سے واقف کرایا اور وہاں مقیم معمولی اقلیتی آبادی‘ کے لیے پولیس تحفظ کی فراہمی کامطالبہ کیا۔آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم)کے وفد نے اترکھنڈ اسٹیٹ یونٹ کے صدر نیئر کاظم کے علاوہ نند گھاٹ تشدد کے متاثرین کے ساتھ ڈی جی پی سے ملاقات کی اور دائیں بازو کے ہندو توا گروپس کی جانب سے کئے جانے والے تشدد پر تشویش کااظہار کیا جس میں مسلمانوں کی دکانات اور تجارتی اداروں کو نشانہ بنایاگیاتھا۔
دکانوں میں تو ڑ پھوڑ کی گئی تھی۔ انہیں لوٹ لیاگیاتھا۔ بعض مسلمانوں کو بری طرح مارپیٹ کی گئی تھی اور نند گھاٹ میں واقع مسجد میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے نقصان پہنچایاگیاتھا ۔مسلم سیوا سنگھاٹن کے وفد نے دہرہ دون کے شہر قاضی مولانامحمد احمد قاسمی کے ساتھ ملاقات کی اور خاص طور پر گڑھوال ہلز اور کماو میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے بڑھتے واقعات کے بارے میں ایک میمورنڈم حوالے کیا۔ اتر کھنڈ کے ضلع چمولی نندپریاگ کے قریب نند گھاٹ مارکیٹ میں اتوار کے روز اس وقت گڑبڑ شروع ہوئی جب ایک مسلم نوجوان نے جو اس علاقہ میں دکان چلاتاہے‘ ایک نابالغ لڑکی کو فحش اشارے کئے۔ اور اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی۔ یہ نوجوان اس علاقہ میں حجام کی دکان چلاتا ہے۔
نابالغ لڑکی کے والد نے چند دن پہلے پولیس میں شکایت درج کرائی کیونکہ مبینہ ملزم فرار ہوگیاتھا۔ بعدازاں ہندو توا گروپس کے برہم ہجوم نے مسلمانوں کے خلاف نعرے لگائے اور مسلمانوں کی کم از کم 7 دکانات پر حملے کرتے ہوئے انہیں لوٹ لیا۔ انہوں نے ایک عارضی مسجد کو بھی نقصان پہنچایا جہاں مسلمان نماز ادا کرتے تھے۔
No Comments: