نئی دہلی: جماعتِ اسلامی ہند کے نائب امیر ملک معتصم خان نے ضلع سنبھل میں معصوم مسلم نوجوانوں کی فائرنگ میں ہلاکت کی شدید مذمت کی ہے۔ میڈیا کو جاری کیے گئے بیان میں ملک معتصم خان، نائب امیر جماعت اسلامی ہند نےکہاکہ، “ہم اتر پردیش کے ضلع سنبھل میں پولیس فائرنگ کی سخت مذمت کرتے ہیں، فائرنگ کے نتیجے میں کئی معصوم مسلم نوجوان ہلاک ہوگئے۔ پولیس کی زیادتی کا یہ واقعہ سماج میں بڑھتے ریاستی جبر، مذہبی تفریق اور عدم رواداری کی مثال ہے، مقامی عدالت کی جانب سے مسجد کمیٹی کے نقطہ نظر کو سنے بغیر یکطرفہ طور جاری کیا گیا مسجد کے سروے کا فیصلہ نہ صرف عدلیہ کی کاروائی اور طریقہ کار پر گہرے سوالات کھڑے کرتا ہے بلکہ عدلیہ کے وقار اور اس کے تئیں عوام کے اعتماد کو بھی مجروح کرتا ہے۔ مزید برآں، سروے ٹیم کے ساتھ اشتعال انگیز اور سماج دشمن عناصر کی موجودگی نیز ان عناصر کے ذریعے بلند کیے گئے اشتعال انگیز، فرقہ وارانہ نعروں نے کشیدگی کو بڑھانے اور تشدد کو بھڑکانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ہم ان غنڈہ اور سماج دشمن فرقہ پرست عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔”
اس موقع پر نائب امیر جماعت نے واقعے کی غیر جانبدارانہ عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا تاکہ متعلقہ پولیس افسران کے احتساب کو یقینی بنایا جا سکے اور متاثرین اور ان کے خاندانوں کو انصاف مل سکے۔ اس موقع پر آپ نے مزید فرمایا کہ “یہ بےحد ضروری ہے کہ عبادت گاہوں کے تحفظ کا قانون 1991، جو 1947 میں موجود مذہبی مقامات کو ان کی اپنی اصل حیثیت میں قائم رکھنے کی ضمانت دیتا ہے، کو نہ صرف یہ کہ برقرار رکھا جائے بلکہ اس قانون کی اصل منشاء اور روح کا لحاظ کرتے ہوئے سختی سے اس کی پابندی کی جائے۔” اس موقع پر آپ نے مطالبہ کیا کہ “حکومت اور اعلیٰ عدلیہ اس رجحان کو سنجیدگی سے لیں جو مسلم عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے اور انہیں غیر قانونی طور پر حاصل کرنے کی کوششوں کا باعث بن رہا ہے، مختلف جھوٹے دعوں کے ذریعے نہ صرف یہ کہ مساجد اور دیگر مذہبی مقامات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ اس کے ذریعے سماج میں نفرت کو پروان چڑھانے کی مستقل کوششیں کی جا رہی ہیں ۔ آپ نے یہ بھی کہا کہ “فرقہ وارانہ کشیدگی کے ماحول میں پولیس کو امن و امان کی بحالی کے لیے ذمہ داری سے کام کرنا چاہیے، نہ کہ ظلم و زیادتی کے ذریعے فسادات کو بڑھاوا دینا چاہیے۔ ”
متاثرین سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے ملک معتصم خان نے عوام سے اپیل کی کہ وہ مشکل حالات میں تحمل کا مظاہرہ کریں اور ملک میں ظلم اور نفرت کے خلاف اپنی آواز بلند کرتے رہیں۔ ملک اور سماج کے مفاد میں یہ ناگزیر ہے کہ انصاف کی فتح ہو اور حکومت و انتظامیہ یہ یقین دہانی کرائے کہ ریاستی جبر کے ایسے واقعات کو دوبارہ دہرایا نہ جائے گا۔”
No Comments: