واشنگٹن : امریکی ریاست کولوراڈو کی ایک اعلٰی عدالت نے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ میڈیا کی خبروںکے مطابق 6 جنوری 2021 کو امریکی کانگریس پر ہوئے حملوں میں ٹرمپ کے کردار کو بنیاد بناتے ہوئے کولوراڈو کی سپریم کورٹ نے یہ پابندی عائد کی ہے۔سپریم کورٹ کے چار، تین کی اکثریتی فیصلے کے بعد ٹرمپ امریکی تاریخ میں پہلے صدارتی امیداوار ہیں جنہیں وائٹ ہاؤس کے لیے نااہل قرار دیا گیا ہے۔اعلیٰ عدالت کے اس فیصلے کے بعد ٹرمپ ریاست کولوراڈو میں صدارتی انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گے جبکہ امریکہ کی سپریم کورٹ میں بھی یہ معاملہ اٹھائے جانے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔امریکہ کے آئین کے مطابق ’بغاوت یا غداری‘ کا مرتکب شخص صدارتی منصب پر فائز نہیں ہو سکتا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ امریکی حکومت کے خلاف تشدد پر اکسانے میں کردار ادا کرنے پر امریکہ کا آئین ریپلکن امیدوار کو انتخابات میں حصہ لینے سے روکتا ہے۔فیصلے میں اکثریتی ججز نے لکھا کہ ’ہم آسانی سے اس نتیجے پر نہیں پہنچے۔ ہم ان بھاری سوالوں سے واقف ہیں جن کا اب ہمیں سامنا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہمیں اپنے اس فرض کا بھی احساس ہے کہ بغیر کسی خوف یا کسی کا احسان لیے قانون کا اطلاق کروائیں۔ اور عوامی ردعمل سے اثرانداز ہوئے بغیر وہ فیصلے کریں جو قانون کی روشنی میں درست ہیں۔‘ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم نے عدالتی فیصلے کو ’ناقص‘ اور ’غیرجمہوری‘ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔عدالتی فیصلے کا اطلاق اگرچہ ریاست کولوراڈو میں 5 مارچ کو ریپبلکن جماعت کے پرائمری مقابلوں پر ہوگا جب ریپبلکن ووٹرز صدر کے لیے اپنے پسندیدہ امیدوار کا انتخاب کریں گے، تاہم اس کا اثر 5 نومبر کو ہونے والے عام انتخابات پر بھی پڑے گا۔تجزیہ کاروں کے مطابق ریاست کولوراڈو میں اکثریتی ووٹ ڈیموکریٹ جماعت کو ہی پڑتے ہیں لہٰذا ٹرمپ کا مستقبل جو بھی ہو اس سے جو بائیڈن کے ووٹ بینک متاثر نہیں ہوگا۔ٹرمپ کے وکیل کا موقف ہے کہ کیپیٹل ہل میں ہونے والا ہنگامہ اس قدر سنجیدہ نوعیت کا نہیں تھا کہ وہ بغاوت کے زمرے میں آئے۔وکیل نے کیپیٹل ہل پر حملے والے دن ٹرمپ کے اپنے حامیوں کے لیے بیانات کے حوالے سے کہا کہ آزادی اظہار کا حق انہیں تحفظ فراہم کرتا ہے۔
No Comments: