قومی خبریں

خواتین

بینکنگ، ٹیکس، اور سماجی تحفظ سے متعلق تبدیلیاں آج سے نافذ

اب نیا ہاؤسنگ لون لینے والوں کو زیادہ سود ادا کرنا پڑے گا

نئی دہلی: یکم اکتوبر 2024 سے ہندوستان میں کئی اہم اصول تبدیل ہو چکے ہیں جن کا اثر سیدھا عوام کی روزمرہ زندگی اور مالی معاملات پر پڑے گا۔ یہ تبدیلیاں مختلف شعبوں جیسے بینکنگ، ٹیکس، اور سماجی تحفظ سے متعلق ہیں۔ ان میں سے کچھ تبدیلیاں خاص طور پر انکم ٹیکس، پبلک پروویڈنٹ فنڈ (پی پی ایف)، اور سُکنیا سمردھی اسکیم سے متعلق اصولوں میں کی گئی ہیں۔
یکم اکتوبر 2024 سے کئی بینکوں نے ہاؤسنگ لون کی شرح سود میں معمولی اضافہ کر دیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ اب نیا ہاؤسنگ لون لینے والوں کو زیادہ سود ادا کرنا پڑے گا۔ اسی طرح کچھ بینکوں نے اپنے کریڈٹ کارڈز کے لیے لائلٹی پروگرام کے اصولوں میں بھی تبدیلی کی ہے، جیسے کہ ایچ ڈی ایف سی بینک نے ایپل پروڈکٹس کے لیے انعامی پوائنٹس کی ریڈمپشن کو ایک پروڈکٹ فی کیلنڈر کوارٹر تک محدود کر دیا ہے۔
حکومت نے یکم اکتوبر 2024 سے سُکنیا سمردھی اکاؤنٹ کے اصولوں میں بڑی تبدیلیاں کی ہیں۔ اب صرف قانونی سرپرست ہی بیٹیوں کے اس اکاؤنٹ کو چلا سکیں گے۔ اگر کسی بچی کا اکاؤنٹ قانونی سرپرست کے علاوہ کسی اور کے ذریعے چلایا جا رہا ہے، تو اسے قدرتی والدین یا قانونی سرپرست کے نام منتقل کرنا ہوگا۔ بصورت دیگر، اکاؤنٹ بند ہو سکتا ہے۔
پبلک پروویڈنٹ فنڈ (پی پی ایف) سے متعلق تین بڑے قوانین میں تبدیلی کی گئی ہے۔ پہلا یہ کہ اگر کسی شخص کے پاس ایک سے زیادہ پی پی ایف اکاؤنٹس ہیں تو انہیں یکجا کرنا ہوگا۔ دوسرا، نابالغوں کے اکاؤنٹس سے متعلق کچھ ضوابط میں بھی تبدیلی کی گئی ہے۔ تیسرا یہ کہ این آر آئیز کے لیے پی پی ایف اکاؤنٹ کھولنے کے قوانین میں ترمیم کی گئی ہے۔
ہوا بازی کے ایندھن (اے ٹی ایف) کی قیمتوں میں بھی یکم اکتوبر سے کمی کی گئی ہے۔ دہلی میں یہ قیمت 93,480.22 روپے فی کلو لیٹر سے کم ہو کر 87,597.22 روپے ہو چکی ہے، جو ایئرلائنز اور مسافروں دونوں کے لیے ایک خوش آئند قدم ہے۔
یکم اکتوبر سے انکم ٹیکس کے کئی ضوابط میں تبدیلیاں کی گئی ہیں، جن میں ٹی ڈی ایس کی شرحوں میں کمی اور براہ راست ٹیکس کے تنازعات سے متعلق ’وشواس اسکیم 2024‘ کا آغاز شامل ہے۔ اس اسکیم کے تحت زیر التواء ٹیکس کے معاملات کا تیز رفتار تصفیہ کیا جائے گا۔
نئے قوانین کے مطابق، یکم اکتوبر سے شیئر ہولڈرز کو شیئر بائی بیک سے حاصل ہونے والی آمدنی پر ٹیکس دینا ہوگا۔ پہلے کمپنیز کو اس پر ٹیکس ادا کرنا ہوتا تھا، لیکن اب یہ ذمہ داری شیئر ہولڈرز پر منتقل کر دی گئی ہے۔
حکومت نے مختلف سماجی تحفظ کی اسکیموں میں بھی تبدیلیاں کی ہیں، جن کا مقصد عوام کو بہتر سہولیات فراہم کرنا ہے۔ ان میں پنشن اسکیموں کے فوائد اور ادائیگی کے طریقہ کار میں ترمیم کی گئی ہے۔
فیوچر اور آپشن (ایف اینڈ او) سے متعلق سیکورٹی ٹرانزیکشن ٹیکس (ایس ٹی ٹی) میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ اب آپشنز کی فروخت پر ایس ٹی ٹی کی شرح 0.0625 فیصد سے بڑھا کر 0.1 فیصد کر دی گئی ہے۔
پنجاب نیشنل بینک (پی این بی) نے یکم اکتوبر سے اپنے کریڈٹ کارڈ سروس چارجز میں ترمیم کی ہے۔ اب کم از کم بیلنس برقرار نہ رکھنے پر جرمانے کی شرحوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔
ایل پی جی کے کمرشل سلنڈر کی قیمت میں بھی اضافہ کیا گیا ہے، جو یکم اکتوبر سے نافذ العمل ہے۔ دہلی میں کمرشل سلنڈر کی قیمت 1691.50 روپے سے بڑھا کر 1740 روپے فی سلنڈر کر دی گئی ہے۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *