قومی خبریں

خواتین

بہارمیں 75فیصد ریزرویشن کا راستہ ہموار

ریزرویشن بل اسمبلی کے بعد قانون ساز کونسل سے بھی پاس

پٹنہ :بہار میں 75 فیصد ریزرویشن کا راستہ ہموار ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ ریزرویشن بل اسمبلی کے بعد قانون ساز کونسل سے بھی پاس ہو گیا ہے جو کہ ریزرویشن کا مطالبہ کر رہے لوگوں کے لیے خوش آئند ہے۔ نتیش حکومت نے ذات پر مبنی ریزرویشن کو 50 فیصد سے بڑھا کر 65 فیصد کرنے کی تجویز کو مقننہ کے دوسرے ایوان یعنی قانون ساز کونسل سے منظور کرانے میں کامیابی حاسل کر لی ہے۔ اس طرح حکومت اب مجموعی ریزرویشن کی حد 75 فیصد کرنے کی سمت میں مزید ایک قدم آگے بڑھ گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ بل میں او بی سی، ایس سی، ایس ٹی اور انتہائی پسماندہ طبقات کے لیے 65 فیصد ریزرویشن ااور ای ڈبلیو ایس طبقہ کے لیے 10 فیصد کا ریزرویشن کیے جانے کا التزام ہے۔ اس طرح مجموعی طور پر 75 فیصد ریزرویشن کو یقینی بنائے جانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ بی جے پی نے اس بل کی حمایت تو کی ہے لیکن اس میں انتہائی پسماندہ طبقہ کے لیے ریزرویشن مزید بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔مقننہ کے سرمائی اجلاس کے آخری دن جمعہ کو قانون ساز کونسل میں ریاستی عہدوں و خدمات کی اسامیوں سے متعلق ریزرویشن ترمیمی بل 2023 پر بحث ہوئی۔ بی جے پی نے اس بحث کے دوران نتیش حکومت سے انتہائی پسماندہ طبقہ کے لیے ریزرویشن مزید بڑھانے کا مطالبہ کیا۔ موجودہ بل میں انتہائی پسماندہ طبقہ کا کوٹہ بڑھا کر 25 فیصد کیے جانے کی تجویز ہے، جبکہ بی جے پی اس میں مزید اضافہ چاہتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ نتیش حکومت نے بھلے ہی مقننہ کے دونوں ایوانوں سے ریزرویشن بل آسانی سے پاس کرا لیا، لیکن 75 فیصد کی نئی حد اتنی آسانی سے نافذ نہیں ہونے والی۔ اس بل کو نتیش حکومت گورنر کی منظوری کے لیے بھیج سکتی ہے۔ گورنر اس پر از سر نو غور کرنے کے لیے حکومت کو واپس بھیج سکتے ہیں، یا پھر مرکزی حکومت سے اس پر مشورہ طلب کر سکتے ہیں۔ کچھ سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ نتیش حکومت اس بل کو براہ راست مرکزی حکومت کو بھیج کر صدر جمہوریہ سے منظوری طلب کر سکتی ہے۔ اس کے لیے آئین میں ترمیم کی بھی ضرورت ہوگی۔ ایسا اس لیے کیونکہ تمل ناڈو کو چھوڑ کر ابھی تک کوئی بھی ریاست ریزرویشن کی حد 50 فیصد سے اوپر کرانے میں کامیاب نہیں ہو پایا ہے۔ سپریم کورٹ کی گائیڈلائن کے مطابق ذات پر مبنی ریزرویشن 50 فیصد سے زیادہ نہیں ہو سکتا۔ ایسے میں بہار کا ریزرویشن بل قانونی پیچیدگیوں میں پھنس بھی سکتا ہے۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *