قومی خبریں

خواتین

بٹیں گے ۔ تو کٹیں گے کا نعرہ ‘ خود بی جے پی قائدین کو بھی پسند نہیں

ممبئی : بی جے پی کے اسٹار کیمپینر چیف منسٹر یو پی آدتیہ ناتھ کا نعرہ ’ بٹیں گے ۔ تو کٹیں گے ‘ ایسا لگتا ہے کہ پارٹی کی حلیف جماعتوں کیلئے جہاں الجھن کا سبب بن رہا ہے وہیں خود بی جے پی میں اس پر بے چینی پیدا ہو رہی ہے اور بی جے پی کے کچھ قائدین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے نعرے ہوسکتا ہے کہ شمالی ہند میں کارآمد ہوں لیکن یہ مہاراشٹرا میں درست نہیں ہے جو صوفی سنتوں اور شیوا کے ماننے والوں کی سرزمین ہے ۔ بی جے پی کی حلیف جماعت این سی پی ( اجیت پوار ) کے لیڈر اجیت پوار نے اس نعرہ پر ناراضگی ظاہر کی تھی اور اب خود بی جے پی قائدین پنکجا منڈے اور اشوک چاوان نے اس نعرہ پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے ۔ بی جے پی قائدین یہ نعرہ مہاراشٹرا میں استعمال کر رہے ہیں۔ اپوزیشن کا الزام ہے کہ یہ نعرہ فرقہ وارانہ نوعیت کا ہے اور اس کو قدرے تبدیل کرکے وزیر اعظم نریندر مودی نے ’ ایک ہیں۔ تو سیف ہیں‘ کا نعرہ دیا ہے ۔ تاہم حلیف جماعتوں اور خود بی جے پی کے کچھ قائدین نے اس نعرہ کو مسترد کردیا ہے ۔ بی جے پی کے آنجہانی لیَڈر گوپی ناتھ منڈے کی دختر پنکجا منڈے نے سب سے پہلے اس نعرہ کی مخالفت کی ۔ انہوں نے کہا کہ واضح ہے کہ ان کی سیاست مختلف ہے ۔ وہ اس طرح کے نعرہ کی حمایت نہیں کریں گی حالانکہ وہ اسی پارٹی سے تعلق رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرا ماننا یہ ہے کہ ہمیں صرف ترقی کیلئے کام کرنا چاہئے ۔ ایک لیڈر کا کام ہر زندہ شخص کی زندگی کو بہتر بنانے کیلئے کام کرنا چاہئے ۔ ایسے میں ہمیں اس طرح کے موضوعات مہاراشٹرا میں لانے کی ضرورت نہیں ہے ۔ آج اشوک چاوان نے بھی اس نعرہ کی مخالفت کی ہے ۔ لوک سبھا انتخابات سے قبل اشوک چاوان کانگریس سے بی جے پی میں شامل ہوگئے تھے ۔ اشوک چاوان نے کہا کہ یہ نعرہ مہاراشٹرا میں غیر ضروری ہے ۔ یہ مخصوص نعرہ اچھا نہیں ہے اور وہ نہیںسمجھتے کہ لوگ اسے پسند کریں گے ۔ شخصی طور پر وہ اس طرح کے نعروں کے حامی نہیں ہیں۔ اجیت پوار نے بھی کہا تھا کہ وہ اس نعرہ کی تائید نہیں کر رہے ہیں۔ وہ کئی بار کہہ چکے ہیں کہ یہ نعرہ مہاراشٹرا میں کارگر ثابت نہیں ہوگا ۔ یہ ہوسکتا ہے کہ اترپردیش اور جھارکھنڈ میں کام آجائے لیکن مہاراشٹرا میں نہیں ہوسکتا ۔ یقینی طور پر بی جے پی کی ایک اور حلیف شیوسینا شنڈے گروپ بھی اس نعرہ سے بے چین ہے کیونکہ اسے اندیشہ ہے کہ اس کے نتیجہ میں اقلیتی ووٹ اپوزیشن جماعتوں کے حق میں متحد ہوجائیں گے اور ترقیاتی اور فلاحی کاموں کا پیام بے اثر ہو جائیگا جس پر ان کی حکومت کام کر رہی ہے ۔ حالانکہ ان کی پارٹی کے کسی بھی لیڈر نے ابھی آن ریکارڈ اس نعرہ کی مخالفت نہیں کی ہے تاہم اس کی صفوں میں اس تعلق سے اندیشے ضرور پیدا ہوگئے ہیں۔ ڈپٹی چیف منسٹر و بی جے پی لیڈر دیویندر فرنویس نے آج اس مسئلہ پر وضاحت کرنے کی کوشش کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پنکجا منڈے اور اشوک چاوان در اصل اس نعرہ کے اصل معنی کو سمجھنے سے قاصر رہے ہیں جو در اصل اتحاد پر زور دیتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بٹیں گے تو کٹیں گے کا نعرہ در اصل کانگریس زیر قیادت مہا وکاس اگھاڑی کی تقسیم پسندانہ مہم کا جواب ہے اور ہر ایک کو متحد رہنے کی ضرورت پر زوردیتا ہے ۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *