نئی دہلی: 31 جولائی 2023ء کو ہریانہ کے نوح ضلع میں پیش آنے والے افسوسناک فسادات کے دوران پولیس نے بڑی تعداد میں لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ان گرفتار شدگان میں بھادس گاؤں سے تعلق رکھنے والا ایک نابالغ لڑکا بھی شامل تھا جسے تھانہ نگینہ میں ایف آئی آر نمبر 142 کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ جمعیۃ علماء ہند نے میوات فساد متاثرین کی بازآبادکاری اورفساد متاثرہ مساجد کی مرمت میں بڑا کردار ادا کیا ہے، وہ بے قصور گرفتار شدگان کے لیے مقدمہ بھی لڑ رہی ہے۔
صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر وکلاء کی قانونی جدوجہد سے گزشتہ سال ہی 589 افراد کو ضمانت حاصل ہو گئی تھی۔ تاہم ان کا مقدمہ اب ٹرائل پر ہے۔ بھادس کے مسلم نابالغ ملزم کو جوینائل معاملے کے ایڈیشنل سول جج نے باعزت بری کر دیا۔ عدالت نے مقدمہ کے فائل نمبر 2024/8241 کے سلسلے میں فیصلہ سنایا کہ ملزم کا فساد سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اسے گناہ ناکردہ کی سزا نہیں دی جا سکتی ہے۔ مقدمے کی پیروی ایڈووکیٹ طاہر روپڑیا نے کی۔
نابالغ کے والد اسرالدین جو پیشہ سے بورویل مستری ہیں، نے اس کامیابی پر صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود مدنی کا شکریہ ادا کیا۔ انھوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء کی جانب سے فراہم کی گئی قانونی امداد اور رہنمائی نے ان کے بیٹے کو انصاف دلانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
اس فیصلے پر مولانا حکیم الدین قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند اور ناظم اعلیٰ جمعیۃ علماء متحدہ پنجاب مولانا یحییٰ کریمی نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ عدالتی نظام اور انصاف کی فتح ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ جمعیۃ علماء ہند ہمیشہ مظلوموں کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور آئندہ بھی انصاف کے حصول کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔ انھوں نے وکلاء حضرات کی جدوجہد کی بھی ستائش کی۔
No Comments: