گاندربل(جموں و کشمیر): نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمرعبداللہ نے اتوار کے دن کہا کہ وہ مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کے شکر گذار ہیں، جنہوں نے ان کی پارٹی کا انتخابی منشور پڑھا ہے۔عمرعبداللہ نے کہا کہ جو لوگ پڑھنے کو تیار نہیں تھے، وہ اب پڑھنے کو مجبور ہیں۔ عمرعبداللہ نے گاندربل میں پارٹی کی ایک تقریب کے بعد میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ میں وزیرداخلہ کا شکر گذار ہوں کے انہوں نے ہمارے منشور کے تعلق سے اظہارِ خیال کیا ہے۔ملک کے دوردراز علاقہ میں الیکشن لڑنے والی چھوٹی جماعت کے لئے یہ بہت بڑی بات ہے کہ ملک کے وزیر داخلہ نے ہمارے منشور پر نظر ڈالی۔ امیت شاہ نے جمعہ کے دن کانگریس پر تنقید کی تھی کہ اس نے جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس سے اتحاد کیا ہے۔
انہوں نے کانگریس پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے اقتدار کی لالچ میں ملک کے اتحاد اور سلامتی کو بار بار جوکھم میں ڈالا۔ بی جے پی قائد نے ایکس پر پوسٹ میں کانگریس اور اس کے قائد راہول گاندھی سے 10 سوالات کئے تھے۔ انہوں نے نیشنل کانفرنس کے انتخابی منشور میں کئے گئے کئی وعدوں کا ذکر کیا تھا۔عمرعبداللہ نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ وزیرداخلہ نے ہمارے منشور کا صرف ایک پیراگراف پڑھا اور انہوں نے بعض ایسی باتیں کہیں جو ہمارے منشور میں ہیں ہی نہیں۔ اِس کے باوجود ہم وزیرداخلہ کے شکر گذار ہیں۔ امیت شاہ نے پوچھا تھا کہ کیا کانگریس چاہتی ہے کہ شنکرآچاریہ ہل، تخت ِ سلیمان اور ہری ہل کوہ ماران کہلائے۔
ممنوعہ جماعت ِ اسلامی کے رہنماؤں کے الیکشن لڑنے کی خبروں پر عمرعبداللہ نے کہا کہ یہ خوش آئند اقدام ہے۔ یہ جمہوریت کا حُسن ہے۔ آج خبر آئی ہے کہ جماعت والے آزاد ارکان کی حیثیت سے الیکشن لڑیں گے، بسم اللہ۔ ہم چاہتے تھے کہ وہ لوگ جماعت کے نام سے اپنے انتخابی نشان پر مقابلہ کریں، لیکن انہیں آزاد امیدواروں کی حیثیت سے میدان میں اترنے دیجئے۔
No Comments: