پریاگ راج:اتر پردیش کے غازی پور پارلیمانی حلقہ سے منتخب رکن پارلیمنٹ افضال انصاری کو آج الٰہ آباد ہائی کورٹ سے ایک بڑی راحت ملی ہے۔ کرشنانند قتل معاملے میں گینگسٹر ایکٹ کے تحت ملی سزا کو ہائی کورٹ نے منسوخ کر دیا ہے۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ نے افضال انصاری کی عرضی کو منظوری دے دی ہے اور اس کے ساتھ ہی گینگسٹر معاملے میں خصوصی عدالت کی طرف سے سنائی گئی چار سال کی سزا رد ہو گئی ہے۔
الٰہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے بعد افضال انصاری کی پارلیمانی رکنیت کو اب کسی طرح کا خطرہ نہیں ہے۔ افضال کو غازی پور کی ایم پی-ایم ایل اے کورٹ نے کرشنانند قتل معاملہ میں گینگسٹر ایکٹ کے تحت چار سال کی سزا سنائی تھی جس سے ان کی پارلیمانی رکنیت کو خطرہ لاحق ہو گیا تھا۔ خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف انھوں نے سزا کو رد کرنے کی عرضی ہائی کورٹ میں داخل کی تھی۔ دوسری طرف ریاستی حکومت اور کرشنانند رائے کے بیٹے نے سزا بڑھانے کی اپیل ہائی کورٹ سے کی تھی۔
اس سے قبل افضال انصاری کی اپیل کو ہائی کورٹ نے خارج کر دیا تھا، جس کے خلاف انھوں نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔ سپریم کورٹ نے سزا کو معطل کرتے ہوئے پھر سے سماعت کے لیے اس معاملے کو ہائی کورٹ واپس بھیج دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے حکم پر ہوئی سماعت کے بعد عدالت نے 4 جولائی کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ آج جسٹس سنجے کمار سنگھ نے افضال انصاری کے حق میں فیصلہ سنایا۔
No Comments: