واشنگٹن: بنگلہ دیش حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے امریکہ کے صدر سے ملاقات کی تھی، اس دوران بائیڈن نے بنگلہ دیش کو ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی تھی۔ چیف ایڈوائزر کے دفتر سے جاری پریس ریلیز میں اطلاع دیتے ہوئے اسے بنگلہ دیش کی نئی عبوری حکومت کی عالمی سطح پر بڑی کامیابی قرار دیا گیا ہے۔پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کو مکمل حمایت دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ریلیز کے مطابق بائیڈن کا کہنا ہے کہ اگر اپنے ملک کے لیے طلبا اتنا کچھ قربان کر سکتے ہیں تو انہیں تھوڑی اور مدد کرنی چاہیے۔ یونس اور بائیڈن نے منگل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے الگ نیویارک میں ملاقات کی تھی۔
امریکہ کے ایک اعلیٰ سطحی نمائندہ وفد نے 15 ستمبر کو بھی بنگلہ دیش کی راجدھانی ڈھاکہ میں محمد یونس سے ملاقات کی تھی۔ اس وقت اقتصادی توسیع اور سیاسی تعلقات کو لے کر بھروسہ دیا گیا تھا۔غور طلب ہے کہ شیخ حسینہ نے اپنے ایک بیان میں امریکہ پر سنگین الزام لگایا تھا۔ ان کہنا تھا کہ اگر وہ سینٹ مارٹن جزیرہ کی خودمختاری سے سمجھوتہ کر لیتیں اور خلیج بنگال پر امریکہ کو دخل اندازی کی اجازت دے دیتیں تو وہ وزیراعظم کے عہدے پر برقرار ہوتیں۔ حالانکہ شیخ حسینہ کے بیٹے نے اس بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی والدہ نے ایسا کوئی بات نہیں کہی ہے۔ وہیں امریکہ نے بھی بنگلہ دیش کے داخلی معاملوں میں دخل دینے کی بات سے انکار کیا تھا۔
دراصل بنگلہ دیش میں نوکریوں میں کوٹہ کے خلاف جاری طلبا کی تحریک اگست کی شروعات سے ہی پُرتشدد ہوگئی تھی اور جگہ جگہ پر بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے۔ اس کے بعد 5 اگست کو اس وقت کی وزیراعظم شیخ حسینہ نے استعفیٰ دے دیا اور ملک چھوڑ کر ہندوستان آگئی تھیں۔ پھر 8 اگست کو محمد یونس کی سربراہی میں بنگلہ دیش میں ایک عبوری حکومت کی تشکیل عمل میں آئی تھی۔
No Comments: