چنڈی گڑھ: کسانوں کے 13 فروری کے مجوزہ ‘دہلی چلو’ مارچ سے قبل ہریانہ پولیس نے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کرنی شروع کر دی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ہریانہ-پنجاب کی شمبھو سرحد کو مستقل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ پچھلی بار پولیس کی جانب سے کی گئی بیریکیڈنگ کو کسانوں نے اپنے ٹریکٹروں سے دریا میں پھینک دیا تھا۔ اس لیے اس بار ہائی وے پر سیمنٹ کی بڑی رکاوٹیں نصب کی گئی ہیں اور پوری شاہراہ پر سیمنٹ کی دیوار کھڑی کر دی گئی ہے۔کسانوں کے احتجاج کے پیش نظر ہریانہ پولیس نے امن و امان برقرار رکھنے کیلئے سینٹرل پیرا ملٹری فورس کی 50 کمپنیوں کو تعینات کیا ہے۔ حکام کا کہنا تھا کہ کسی کو امن اور ہم آہنگی میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔
کسانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ بغیر اجازت اس مظاہرے میں شریک نہ ہوں۔ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے خلاف سخت کارروائی کا بھی انتباہ دیا ہے۔خیال رہے کہ سنیوکت کسان مورچہ اور کسان مزدور مورچہ نے 13 فروری کو 26 سے زیادہ کسان یونینوں کے ‘دہلی چلو’ مظاہرے کا اعلان کیا ہے تاکہ کئی مطالبات کیلئے مرکز پر دباؤ ڈالا جا سکے۔ہریانہ کے بعض حصوں میں موبائل سرویس اور ایس ایم ایس سرویس بند رہے گی ۔ جس میں کم سے کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی ضمانت کے لیے قانون بنانا بھی شامل ہے۔ تاہم، سنیوکت کسان مورچہ، جس نے 2020 میں کسانوں کی تحریک کی قیادت کی تھی، ‘دہلی چلو’ احتجاج کی کال کا حصہ نہیں ہے۔
No Comments: