نئی دہلی۔ کینڈا میں کم ازکم نو علیحدگی پسند گروپس جو دہشت گرد گروپوں کی حمایت کرتے ہیں ان کے اڈے ہیں اور متعدد مرتبہ انہیں ملک بدر کرنے کی درخواستوں پراٹاوا نے گھناؤنے جرائم بشمول مشہور پنجابی گلوکار سدھو موسی والا کے قتل میں جو ملوث ہیں ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی ہے۔ہندوستانی حکام کے مطابق موافق خالصتانی تنظیمیں جیسے ورلڈ سکھ آرگنائزیشن (ڈبیلو ایس او) خالستان ٹائیگر فورس(کے ٹی ایف) سکھ برائے انصاف(ایس یف جے) اورببر خالصہ انٹرنیشنل (بی کے ائی) پاکستان کی ایماء پر کام کررہے ہیں اور مبینہ کینڈین زمین کا آزادی کے ساتھ استعمال کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کینڈین حکام اورسیاست دانوں کی جانب سے کینڈین شہری اور خالستانی دہشت گرد کے قتل سے متعلق ہندوستان پر لگائے گئے الزامات درست نہیں ہیں اور اس کی بنیاد غیر مصدقہ مفروضہ ہے۔
حکام نے کہاکہ ہندوستانی حکام نے متعدد سفارتی اورسکیورٹی مذاکرات میں مطلوب دہشت گردوں او رگینگسٹروں کی ملک بدری کا معاملہ اٹھایاہے لیکن کینڈین حکام ان دہشت گر دعناصر کی حمایت میں غیر ذمہ دارانہ اورڈھٹائی کا مظاہرہ کررہا ہے۔آ اٹھ افراد کودہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں اورکئی گینگسٹر س جن کی پاکستان کے ائی ایس ائی کے ساتھ ساز باز ہے کے لئے کینڈا ایک محفوظ مقام ہے۔انہوں نے کہاکہ 1990کے دہے سے دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث گرونٹ سنگھ اوردہشت گردی کے معاملات میں ملوث گروپریت سنگھ کی ملک بدری کی درخواستیں کینڈین حکام کے پاس زیر التواء ہیں۔حکام نے کہاکہ نجار کا قتل کا معاملہ مختلف گروپوں کے درمیان میں آپسی دشمنی کانتیجہ ہے۔
No Comments: