قومی خبریں

خواتین

سپریم کورٹ نے فی الحال اے ایم یو کا اقلیتی درجہ برقرار رکھا

سی جے آئی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ایک تین رکنی مستقل بنچ اے ایم یو کے اقلیتی درجے پر حتمی فیصلہ دے گی

نئی دہلی :سپریم کورٹ نے فی الحال اے ایم یو کا اقلیتی درجہ برقرار رکھا ہے، مگر یہ بھی واضح کیا کہ اس پر ایک نئی بنچ ہدایات تیار کرے گی۔ سی جے آئی نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ایک تین رکنی مستقل بنچ اے ایم یو کے اقلیتی درجے پر حتمی فیصلہ دے گی۔ یہ بنچ سات رکنی بنچ کے فیصلے کے نکات اور معیارات کی بنیاد پر فیصلہ کرے گی۔یہ فیصلہ متفقہ نہیں بلکہ 4:3 کے تناسب سنایا گیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی)، جسٹس کھنہ، جسٹس پاردیوالا اور جسٹس منوجمشرا نے اکثریتی فیصلے کے حق میں رائے دی، جبکہ جسٹس سوریہ کانت، جسٹس دیپانکر دتہ اور جسٹس ایس سی شرما نے اس سے اختلاف کیا۔
نئی بنچ اقلیتی اداروں معاملہ میں ان کے قیام اور انتظام کے اصول پر بھی ہدایات مرتب کرے گی۔ سات رکنی بنچ کے فیصلے کی روشنی میں نئی بنچ فیصلہ کرے گی کہ آیا اے ایم یو واقعی اقلیتی ادارہ ہے یا نہیں۔ دراصل، سپریم کورٹ نے ابھی تک یہ طے نہیں کیا کہ اے ایم یو اقلیتی ادارہ ہے یا نہیں۔
1967 کے ایس عزیز باشا کیس میں عدالت نے کہا تھا کہ کسی ادارے کو اقلیتی درجہ اس وقت ملے گا جب اسے اسی کمیونٹی کے افراد نے قائم کیا ہو۔ اے ایم یو کے معاملے میں دلیل یہ دی گئی تھی کہ چونکہ یہ ادارہ مسلمانوں نے نہیں بلکہ ایک پارلیمانی قانون کے تحت بنایا گیا تھا، اس لیے اسے اقلیتی ادارہ نہیں مانا جا سکتا۔ جمعہ کو سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو رد کر دیا۔فیصلے میں کہا گیا کہ آئین کے آرٹیکل 30 میں دیے گئے حقوق مکمل طور پر غیر محدود نہیں ہیں۔ مذہبی کمیونٹیز کو ادارے قائم کرنے کا حق ضرور ہے، مگر ان اداروں کو چلانے کا لامحدود حق نہیں ہے۔ حکومت اقلیتی اداروں کو ریگولیٹ کر سکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے 4:3 کے تناسب سے 1967 کے فیصلے کو رد کر دیا، جس میں اے ایم یو کو اقلیتی درجہ دینے سے انکار کیا گیا تھا۔
اس فیصلے پر وکیل شادان فراست نے اے ایم یو کے لیے بڑی راحت قرار دیا۔ ان کے مطابق فیصلے میں طے کیے گئے معیارات کی وجہ سے آگے کا کیس مثبت رہے گا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ قانونی طور پر اسے برطانوی قانون ساز نے قائم کیا، مگر اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ یہ اقلیتی ادارہ نہیں ہے۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *