قومی خبریں

خواتین

گیانواپی کیس کی اگلی سماعت 19 اکتوبر کو

ہندو فریق نے اے ایس آئی سے باقی ماندہ جگہ کے سروے کا مطالبہ کیا

وارانسی: گیانواپی کے بنیادی کیس کی سماعت بدھ کو سول جج سینئر ڈیویژن فاسٹ ٹریک کورٹ میں ہوئی۔ اس دوران ہندو فریق نے عدالت میں اپنے دلائل پیش کیے اور اے ایس آئی سے گیانواپی مسجد کی باقی ماندہ جگہ کے سروے کا مطالبہ کیا۔
ہندو فریق کے وکیل مدن موہن نے آئی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گیانواپی کے حوالے سے ایک کیس 1991 سے چل رہا ہے۔ اس معاملے میں اے ایس آئی سروے کا حکم 18 اپریل 2021 کو دیا گیا تھا۔ لیکن، اس کے بعد پانچ خواتین نے علیحدہ مقدمہ درج کرایا، جو کہ ذاتی جھگڑا ہے۔ ساتھ ہی 1991 کا معاملہ مفاد عامہ کی عرضی کا ہے۔ اسی میں مطالبہ کیا گیا کہ گیانواپی کے لیے کیا گیا سروے نامکمل ہے اور اس کا مکمل سروے کرایا جائے۔
مدن موہن نے مزید کہا، ’’آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کی خاصیت کھدائی کرنا ہے، اس لیے گیانواپی مسجد کے مرکزی گنبد تک جا کر شیولنگ کا پتہ لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے، تاکہ اے ایس آئی سروے کو مکمل کیا جا سکے۔ اسی بنیاد پر ہندو فریق نے آج عدالت میں اپنا موقف پیش کیا۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *