قومی خبریں

خواتین

دہلی یونیورسٹی طلبہ یونین کے انتخابات مکمل

انتخابی نتائج کے حوالے سے سسپنس میں شدت- انتخابی مہم میں قواعد کی خلاف ورزی پر دہلی ہائی کورٹ کااظہار برہمی

دہلی یونیورسٹی طلبہ یونین یعنی ڈوسو کے انتخابات جمعہ کو مکمل ہو گئے۔ یونیورسٹی کے شمالی اور جنوبی کیمپس میں 1.45 لاکھ سے زیادہ طلباء نے اپنا ووٹ ڈالا۔ ڈوسو کے چیف الیکٹورل آفیسر کے دفتر کے مطابق، 52 کالجوں کے کل 1,45,893 طلباء نے نئے صدر، نائب صدر، سکریٹری اور جوائنٹ سکریٹری کے انتخاب کے لیے شام 5.45 بجے تک اپنا ووٹ ڈالے۔ انتخابات کے پرامن انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے شمالی اور جنوبی علاقوں میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔ پولیس اہلکاروں کو موٹر سائیکلوں پر کیمپس میں گشت کرتے دیکھا گیا۔
اس کے ساتھ ہی انتخابی نتائج کے حوالے سے سسپنس مزید گہرا ہوگیا ہے۔ کیونکہ، دہلی ہائی کورٹ نے انتخابی مہم میں قواعد کی خلاف ورزی پر برہمی کا اظہار کیا تھا اور حکم ملنے تک انتخابی نتائج جاری کرنے پر پابندی لگا دی تھی۔ اب اس معاملے کی سماعت 21 اکتوبر کو عدالت میں ہونی ہے اور ایسی صورتحال میں کہا جا رہا ہے کہ اس کے بعد ہی انتخابی نتائج جاری کیے جا سکتے ہیں۔ اس بارے میں دہلی یونیورسٹی کے ایگزیکٹو کونسل کے رکن نے کہا کہ یہ عدالت پر منحصر ہے کہ نتیجہ کب جاری کیا جائے گا۔
دوسری طرف ڈوسو الیکشن ریٹرننگ آفیسر راجیش سنگھ نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ ووٹوں کی گنتی اگلی عدالت کی سماعت کے بعد ہوگی۔ انہوں نے کہا، “عدالت اب کیس کی سماعت 21 اکتوبر کو کرے گی۔ اس کے بعد ہی ہم یہ فیصلہ کر سکیں گے کہ ووٹوں کی گنتی کب ہو گی۔ ممکن ہے کہ ووٹوں کی گنتی عدالت کی سماعت کے بعد ہو۔ قواعد کی خلاف ورزی کرنے والے 90 فیصد ہورڈنگز، پوسٹرز اور بینرز کو ہٹا دیا گیا ہے اور باقی بینرز کو ہٹانے کا عمل جاری ہے۔
واضح رہےکہ ووٹنگ دو مرحلوں میں ہوئی تھی۔ جہاں صبح کے کالجوں کے طلباء نے دوپہر ایک بجے تک ووٹ ڈالے وہیں شام کے کالجوں کے طلباء کے لئے ووٹنگ کا دوسرا مرحلہ سہ پہر 3 بجے شروع ہوا اور شام 7.30 بجے تک جاری رہا۔ کل 21 امیدوار میدان میں ہیں جن میں صدر کے عہدے کے لیے آٹھ، نائب صدر کے عہدے کے لیے پانچ اور سکریٹری اور جوائنٹ سیکریٹری کے عہدے کے لیے چار امیدوار شامل ہیں۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *