نئی دہلی: کیگ رپورٹ کو لے کر ہو رہے ہنگامہ کے درمیان دہلی ہائی کورٹ نے عآپ حکومت کو پھٹکار لگائی ہے۔ عدالت نے سخت تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ رپورٹ پر حکومت کے رویہ سے ان کی ایمانداری پر شک ہوتا ہے۔
جسٹس سچن دتہ کی بنچ نے سی اے جی رپورٹ پر غور کرنے میں تاخیر کے لیے دہلی حکومت کی تنقید کرتے ہوئے کہا “جس طرح سے آپ نے اپنے قدم پیچھے کھینچے ہیں، اس سے آپ کی ایمانداری پر شبہ پیدا ہوتا ہے۔” عدالت نے آگے زور دیتے ہوئے کہا “آپ کو رپورٹ کو فوراً اسپیکر کو بھیجنا چاہیے تھا اور ایوان میں چرچا شروع کرنی چاہیے تھی۔”
پچھلی سماعت پر دہلی قانون ساز اسمبلی کے سکریٹریٹ نے عدالت کو بتایا تھا کہ سی اے جی رپورٹس کو اسمبلی میں پیش کرنے سے مقصد پورا نہیں ہوگا کیونکہ مدت کار فروری میں ختم ہو رہی ہے۔ اس سے پہلے دہلی ہائی کورٹ نے دہلی حکومت، اسپیکر اور دیگر متعلقہ فریقوں سے جواب مانگا تھا۔ دہلی حکومت نے بتایا تھا کہ سبھی 14 رپورٹس کو اسپیکر کے پاس بھیجا جاچکا ہے۔
واضح ہو کہ کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (کیگ) کی رپورٹ میں مبینہ طور پر کہا گیا ہے کہ دہلی حکومت کی اب واپس لی گئی آبکاری پالیسی کی وجہ سے ریاست کے خزانے کو 2026 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ کانگریس اور بی جے پی نے ہفتہ کو عآپ پر نشانہ لگاتے ہوئے اس پر بدعنوانی اور کھلی لوٹ میں شامل ہونے کا الزام لگایا تھا۔
No Comments: