قومی خبریں

خواتین

حنا خان نے کیموتھراپی سیشن سے قبل بال کٹوالئے

اداکارہ نےپُرسکون انداز بال کٹوائے لیکن آخر میں ان کی آنکھیں بھی نم ہوگئیں

ممبئی : ٹیلی ویژن انڈسٹری کی معروف اداکارہ حنا خان نے اپنے کیموتھراپی سیشن سے قبل بال کٹوانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کردی۔ ایپ انسٹاگرام پر حنا خان نے ایک نئی ویڈیو شیئر کی ہے جس میں انہیں کینسر کے علاج کیلئے اپنے خوبصورت اور گھنے بال کٹواتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔دوسری جانب اس ویڈیو میں ان کی والدہ کو روتے ہوئے سُنا جاسکتا ہے، جو کہ بیٹی کے بال کٹنے پر رو رہی تھیں، حنا خان نے بہادری کا مظاہرہ دکھاتے ہوئے بسم اللہ پڑھ کر اپنے ہاتھوں سے بال کاٹے۔ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ اداکارہ کے چہرے پر مسکراہٹ ہے اور حنا خان نے پُرسکون انداز سے بال کٹوائے لیکن آخر میں ان کی آنکھیں بھی نم ہوگئیں، کٹنگ کے بعد اداکارہ کی والدہ نے انہیں گلے سے لگالیا۔
حنا خان نے ویڈیو کے ساتھ ایک طویل نوٹ بھی جاری کیا، جس میں اُنہوں نے لکھا کہ آپ ویڈیو کے پسِ منظر میں میری والدہ کے رونے کی آواز سُن سکتے ہیں کیونکہ اُنہوں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا کہ اُن کی بیٹی ایسی تکلیف میں مبتلا ہوسکتی ہے۔اداکارہ نے کہا کہ یہ ویڈیو اُن تمام مرد و خواتین کیلئے ہے جو کینسر کی جنگ لڑ رہے ہیں، میں جانتی ہوں کہ بال کٹوانا بہت مشکل ہوتا ہے کیونکہ بالوں سے ہی ہر انسان کی خوبصورتی ہوتی ہے لیکن اگر آپ کو اتنی مشکل ترین جنگ کا سامنا ہے تو آپ کو اپنے بال کھونے پڑیں گے، اگر آپ جیتنا چاہتے ہیں تو آپ کو کچھ سخت فیصلے لینے ہوں گے۔
حنا خان نے کہا کہ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں اس جنگ کو جیتنے کے لیے ہر ممکن کوشش کروں گی، میرا اصل تاج میرے بال نہیں بلکہ میری ہمت، میری طاقت اور میری اپنے لیے محبت ہے۔اداکارہ نے مزید لکھا کہ میں اپنے بالوں کو اچھی وِیک بنانے کے لیے استعمال کروں گی، مجھے معلوم ہے کہ مکمل صحتیابی کے بعد، میرے بال واپس اُگ جائیں گے، بھنویں واپس آجائیں گی اور زخم کے نشانات بھی مٹ جائیں گے۔اُنہوں نے کہا کہ میں اپنی کہانی اور کینسر کے علاج کے اپنے سفر کو ریکارڈ کررہی ہوں تاکہ میری وجہ سے ہر مریض کو ہمت اور حوصلہ مل سکے، ، براہِ کرم! میرے لیے دعا کریں۔ واضح رہے کہ حنا خان نے 28 جون کو اپنی انسٹاگرام پوسٹ میں بتایا تھا کہ چھاتی کے کینسر کا شکار ہوگئی ہیں۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *