نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے اتر پردیش سرکار کے ذریعہ کانوڑ یاترا کے روٹ پر مذہبی شناخت ظاہر کرنے والے حکم کی شدید مذمت کی ہے۔ مولانا مدنی نے اس فیصلے کو غیر منصفانہ، تعصب پر مبنی اور امتیازی سلوک کا مظہر قرار دیا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ جس طرح صدیوں سے دلت قوم کو چھوا چھوت کا شکار بنایا گیا، ان کے وجود کو ناپاک بنا کر پیش کیا گیا، اب مسلمانوں کے ساتھ اسی طرح کا سلوک کرنے اور ان کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کی گھناؤنی سازش کی جارہی ہے۔ اس عمل سے اس ملک کی تہذیبی شناخت، اس کے نقشے، اس کی بناوٹ اور اس کی عظمت کو ناپا ک کیا جا رہا ہے جو مہاتمابدھ، چشتی، نانک اور گاندھی کے ملک میں کبھی بھی قبول نہیں کیا جا سکتا۔
مولانا مدنی نے استدلال کیا کہ یہ فیصلہ گرچہ عملی طور پر ایک مخصوص علاقے میں نافذ کیا جا رہا ہے، لیکن اس کے اثرات دور رس ہوں گے اور ان طاقتوں کو تقویت ملے گی جو مسلمانوں کا معاشی بائیکاٹ چاہتے ہیں، نیز ملک دشمن عناصر کو اس سے فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا۔ مولانا مدنی نے اس امر کی طرف بھی توجہ مبذول کرائی کہ جن علاقوں سے کانوڑ یاترا گزرتی ہے، وہاں مسلمانوں کی بڑی آبادی رہتی ہے۔ مسلمانوں نے ہمیشہ ان کے عقائد و نظریات کا لحاظ رکھا ہے اور کبھی ان کو کوئی تکلیف نہیں پہنچائی۔ لیکن اس طرح کے حکم کی وجہ سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو شدید نقصان پہنچے گا اور لوگوں کے درمیان دوری اور غلط فہمی پیدا ہوگی۔
مولانا مدنی نے اتر پردیش حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مذموم فیصلے کو فوری طور پر واپس لے اور تمام کمیونٹیز کے درمیان اتحاد و ہم آہنگی پر عمل پیرا ہو۔ انھوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند نے ہمیشہ ملک کے سبھی طبقات کو متحد کیا ہے۔ وہ اس موقع پر سبھی مذاہب کے لوگوں سے بھی اپیل کرتی ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف متحدہ طور پر آواز بلند کریں۔
No Comments: