نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ کے رودرپور کی مسلم نرس تسلیم جہاں کے قتل معاملہ میں ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ اس معاملے کی سماعت چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت والی تین ججوں کی بنچ کے سامنے ہوئی۔ اس دوران سینئر وکیل نتیا راما کرشنن نے عدالت کو بتایا کہ معاملہ میں اب تک کی پولیس جانچ غیر اطمینان بخش ہے۔ پولیس کا سلوک پہلے دن سے ہی نامناسب رہا ہے۔ مہلوک کی گمشدگی رپورٹ درج کرنے کے بعد بھی پولیس نے ایک ہفتہ تک کوئی کارروائی نہیں کی۔ جب لوگوں کی مخالفت شروع ہوئی تو پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ایک ملزم کو گرفتار کیا۔
ایڈووکیٹ نتیا راما کرشنن نے عدالت کو مطلع کیا کہ 11 سال کی معصوم بچی اپنی ماں سے ملنے کا انتظار کرتے ہوئے روتی رہی، لیکن اسے ایک ہفتہ بعد بتایا گیا کہ اس کی ماں کا انتقال ہو گیا ہے۔ ایڈووکیٹ نے یہ بھی بتایا کہ سپریم کورٹ نے 2022 میں گمشدگی کے تعلق سے ایک گائیڈلائن جاری کیا تھا لیکن پولیس نے اس پر عمل نہیں کیا۔ اکثر ایسے واقعات ہو رہے ہیں اور پولیس کی کارروائی محض دکھاوا ثابت ہوتی ہے، اس لے عدالت کو اس طرح کے معاملے میں مداخلت کرنی چاہیے۔
No Comments: