یروشلم :اسرائیل میں فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے ’طوفان الاقصیٰ‘ آپریشن اور اس کے جواب میں غزہ پر اسرائیلی بمباری سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 480 ہو گئی ہے جبکہ 1900 سے زیادہ افراد ان کارروائیوں میں زخمی ہوئے ہیں۔ان حملوں کے بعد حماس کے رہنما محمد دیف کا کہنا ہےکہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اب بہت ہو چکا ہے‘ جبکہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتن یاہو نے کہا ہے کہ ان کا ملک حالتِ جنگ میں ہے اور حماس کو ان حملوں کی وہ قیمت چکانا پڑے گی جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ ’اسرائیل کو اپنا اور اپنے شہریوں کا تحفظ کرنے کا حق ہے۔
بی بی سی کی خبر کے مطابق اسرائیل کی ایمرجنسی سروسز کا کہنا ہے کہ سنیچر کو فلسطینی عسکریت پسندوں کی جانب سے اسرائیلی علاقوں میں راکٹ داغے جانے اور زمینی حملوں میں مرنے والے اسرائیلیوں کی تعداد کم از کم 250 ہے جبکہ 900 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ادھر فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کے جوابی حملوں میں سنیچر کی شب تک 232 افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔اسرائیلی فوج نے اپنے ہزاروں رضاکاروں کو ڈیوٹی پر طلب کر لیا ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ اب غزہ میں زمینی کارروائی شروع کرے گی۔
اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان گذشتہ مئی کے بعد سے یہ سب سے زیادہ پرتشدد کشیدہ صورتحال قرار دی جا سکتی ہے۔حماس سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند سنیچر کو علی الصبح موٹرسائیکلوں کے علاوہ پیرا گلائیڈرز اور کشتیوں کا استعمال کرتے ہوئے غزہ کی پٹی کے علاقے سے اسرائیلی حدود میں داخل ہوئے۔ تاحال یہ واضح نہیں کہ اتنی بڑی تعداد میں مسلح افراد دنیا کے سخت ترین حفاظتی انتظامات والی سرحد عبور کرنے میں کیسے کامیاب رہے۔اس موقع پر اسرائیلی علاقوں پر ہزاروں راکٹ داغے گئے جن میں سے کچھ مقبوضہ بیت المقدس اور تل ابیب میں بھی گرے۔ حماس ٹی وی کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر 5000 کے علاوہ مزید 2000 راکٹ فائر کیے گئے جن کا حماس کے چیف کمانڈر نے اس آپریشن کے آغاز میں اعلان کیا تھا۔
No Comments: