پریاگ راج۔الہ آباد ہائی کورٹ نے کہاہے کہ محض ایک زیر التوا فوجداری مقدمے کی بنیاد پر دعویدارکو پاسپورٹ دینےسے انکار کیاجاسکتا ہے۔جسٹس مہیش چندرترپاٹھی او رجسٹس پرشانت کمار پر مشتمل ڈویثرن بنچ نے جونپور ضلع کے آکاش کمار کی طرف سے دائر کردہ تحریری درخواست کو نمٹاتے ہوئے یہ تبصر ہ کیا۔عدالت نے متعلقہ پاسپورٹ اتھارٹی کو ہدایت کی ہے کہ اس سلسلے میں عدالت عظمیٰ او رہائی کورٹ کے متعلقہ فیصلوں کی روشنی میں پاسپورٹ کے اجراء کے درخواست گزارکے دعوے کا چھ ہفتوں میںنپٹارا کرے۔
کمار نے ایک تحریری درخواست دائر کی تھی جس میں عدالت سے 21جولائی 2023کے پاسپورٹ سیوا کیندر‘ وارانسی کے منظورکردہ حکم کے منسوخ کرنے کی درخواست اس بنیاد پر مسترد کردی گئی تھی کہ پولیس کی تصدیق کی رپورٹ واضح نہیں تھی۔اپنی تحریری درخواست میں درخواست گزار نے عدالت سے علاقائی پاسپورٹ افسر‘ لکھنو اور پاسپورٹ سیوا کیندر‘ وارانسی سے پاسپورٹ جاری کرنے کی ہدایت دینے کی بھی درخواست کی تھی۔
درخواست گذار کے وکیل نے استدعاکی تھی کہ عدالت عظمیٰ اور اس عدالت کا یہ طئے شدہ قانون ہے کہ محض فوجداری مقدمے کی بنیاد پر پاسپورٹ سے انکار نہیں کیاجاسکتا۔اپنی عرضی کے حق میں‘ انہوں نے باسو یادو بمقابلہ یونین آف انڈیا(2002)کے معاملے میں اس عدالت کے فیصلے پر اعتماد کیا‘جس میں موجودہ کیس کا مکمل احاطہ کیاگیا ہے۔انہوں نے ونگالا کستوری رنگا چار یولو بمقابلہ سی بی ائی(2021))کے معاملے میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر بھی انحصار کیا‘جس میں کہاگیاتھا کہ پاسپورٹ اتھارٹی مجرمانہ اپیل کے زیرالتواء ہونے کی بنیاد پر پاسپورٹ کی تجدیدسے انکارنہیں کرسکتی ہے۔
No Comments: