قومی خبریں

خواتین

جمعہ کے پیش نظر بہرائچ میں سیکورٹی کے سخت انتظامات

اکھلیش یادو نے کہا کہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ اپنی ناکامی چھپانے کے لیے انکاؤنٹر کا سہارا لے رہے ہیں

بہرائچ : بہرائچ میں انکاؤنٹر کے بعد اب سیاست گرم ہو گئی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ جمعہ کے پیش نظر علاقے میں سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ واضح ہو کہ بہرائچ تشدد کے ملزمان کا پولس سے مقابلہ ہواہے، جس میں دو ملزمان کی ٹانگ میں گولی لگی ہے، ایک ملزم کا نام سرفراز، جب کہ دوسرے ملزم کا نام طالب ہے۔ پولیس نے مقابلے کے بعد پانچ ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ انکاؤنٹر جمعرات کو دوپہر دو بجکر پندرہ منٹ پر بہرائچ کے علاقے نانپارہ میں ہوا، جہاں سے نیپال کی سرحد صرف پندرہ کلومیٹر دور ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمین نے رام گوپال مشرا کے قتل کے الزام میں مرکزی ملزم عبدالحمید، اس کے بیٹے محمد سرفراز، محمد فہیم، محمد طالب اور محمد افضل کو گرفتار کر لیا ہے۔ پوچھ گچھ کے دوران ملزمان نے پولیس کو بتایا کہ انہوں نے جس بندوق سے رام گوپال مشرا کو قتل کیا تھا اسے انہوں نے نیپال سرحد کے قریب ایک نہر کے کنارے زمین میں دفن کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ یہ بندوق برآمد کرنے کے لیے ان ملزمان کے ساتھ اس علاقے میں گئی تھی۔
پولیس کے مطابق زخمی ہونے والوں میں محمد طالب کو دائیں ٹانگ میں اور محمد سرفراز کو بائیں ٹانگ میں گولی لگی۔ جب یہ انکاؤنٹر ہوا تو اس کے بعد ملزم محمد سرفراز کہہ رہا تھا کہ اس سے غلطی ہوئی ہے اور وہ اس پر معافی مانگتا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ جس گھر کی چھت سے رام گوپال مشرا نے مذہبی پرچم اتار کر بھگوا جھنڈا لہرایا تھا، وہ عبدالحمید کا تھا اور الزام ہے کہ عبدالحمید اور اس کے دو بیٹے رام گوپال مشرا کے قتل میں ملوث تھے۔ تاہم اب عبدالحمید کی بیٹی رخسار نے الزام لگایا ہے کہ اسپیشل ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف) کی ٹیم نے ان کے شوہر اسامہ اور ان کے بھائی محمد شاہد کو بھی حراست میں لے لیا ہے اور اب ایس ٹی ایف ان کے خاندان کو جعلی مقابلے میں مارنے کی سازش کر سکتی ہے۔
اب اس معاملے پر سیاست تیز ہو گئی ہے۔ کئی رہنماؤں نے ملزم محمد سرفراز اور محمد طالب کے انکاؤنٹر پر سخت تنقید کی ہے اور اسے ہندوستان کی جمہوریت اور آئین کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔ سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے کہا کہ نام بتائے بغیر بھی وہ بتا سکتے ہیں کہ حکومت نے کن لوگوں کا انکاؤنٹر کیا ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر انکاؤنٹر اور آدھے انکاؤنٹر سے امن و امان بہتر ہوتا تو آج اتر پردیش بہت آگے ہوتا، لیکن وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ اپنی ناکامی چھپانے کے لیے انکاؤنٹر کا سہارا لے رہے ہیں۔
اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے کہا کہ اس انکاؤنٹر کی حقیقت جاننا مشکل نہیں ہے، کیونکہ وزیر اعلی یوگی کی ’’ٹھوک دیں گے‘‘ پالیسی کے بارے میں سبھی جانتے ہیں اور دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈر بھی اس انکاؤنٹر کی تنقید کر رہے ہیں۔ تصادم کو کبھی بھی جائز قرار نہیں دیا جا سکتا اور نہ ہی اس کی تعریف کی جانی چاہیے۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *