قومی خبریں

خواتین

منموہن سنگھ کے انتقال سےمسلمان ایک اقلیت دوست رہنما سے محروم

ڈاکٹر منموہن سنگھ نےمسلمانوں کے لیے انصاف اور برابری کے اصولوں پر مبنی سیاست کی ایک شاندار مثال قائم کی: نسیم خان

ڈاکٹر منموہن سنگھ کی قیادت میں نہ صرف ہندوستان نے معاشی میدان میں ترقی کی، بلکہ اقلیتوں، خصوصاً مسلمانوں کے لیے انصاف اور برابری کے اصولوں پر مبنی سیاست کی ایک شاندار مثال قائم کی۔ ان کے انتقال سے ملک کے مسلمان ایک اقلیت دوست رہنما سے محروم ہوگئے۔ ان خیالات کا اظہار مہاراشٹرا کانگریس کے کارگزار صدر و سابق وزیر محمد عارف نسیم خان نے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر منموہن سنگھ کے دور اقتدار میں ہی مسلمانوں کے حالات کا مطالعہ کرنے والی سچر کمیٹی کی رپورٹ نے ہندوستانی مسلمانوں کی پسماندگی کو بے نقاب کیا اور ان کی ترقی کے لیے ایک عملی منصوبہ پیش کیا، نیز ڈاکٹر منموہن سنگھ نے ان سفارشات کو محض کاغذی دستاویز نہیں رہنے دیا بلکہ ان پر عملدرآمد کے لیے کئی اہم اقدامات کیے۔
ڈاکٹر منموہن سنگھ نے مسلمانوں کی تعلیم، صحت، اور روزگار کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ایسے منصوبے بنائے جو آج بھی ان کے ویژن کی گواہی دیتے ہیں۔ مسلمانوں کے لیے مخصوص اسکالرشپ، تعلیمی اداروں کی جدید کاری، اور ان کے روزگار کے مواقع بڑھانے جیسے اقدامات ان کی اقلیت دوستی اور انصاف پسندی کی واضح مثال ہیں۔ یہ اقدامات مسلمانوں کو عزتِ نفس اور وقار کے ساتھ جینے کا حق دلانے کی کوشش تھی، جس کے لیے وہ ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔
نسیم خان نے مزید کہا کہ ڈاکٹر منموہن سنگھ کی قیادت میں اقلیتوں کے لیے 15 نکاتی پروگرام بھی متعارف کروایا گیا، جو ایک جامع اور عملی منصوبہ تھا۔ اس پروگرام نے مسلمانوں کی زندگی میں انقلاب برپا کرنے کی راہ ہموار کی۔ ان کی حکومت نے اقلیتی بچوں کی تعلیم کو ترجیح دی، مدرسوں کی اصلاحات کیں، اور اقلیتوں کے لیے معاشی ترقی کے راستے کھولے۔ ان کے دور میں اقلیتوں کے لیے بینکنگ سہولتوں کا قیام اور فنڈز کی فراہمی میں اضافہ مسلمانوں کے مسائل حل کرنے کے لیے ان کی مخلصانہ کوششوں کا عکاس ہے۔ یہ تمام اقدامات ان کے اس عزم کو ظاہر کرتے ہیں کہ اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے بغیر ہندوستان کی ترقی ادھوری ہے۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *