قومی خبریں

خواتین

وقف (ترمیمی) بل پر لوک سبھا میں زبردست ہنگامہ

بل کو مزید جانچ کیلئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیجاگیا۔اقلیتی امور کے وزیرنے کہاکہ حکومت کی نیت صاف ہے

نئی دہلی: وقف (ترمیمی) بل 2024 کو مزید جانچ کیلئے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیاگیا۔ آج لوک سبھا میں بل کو پیش کرنے کے بعد اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے کہاکہ حکومت قانون سازی کی مزید جانچ کے لئے تیار ہے۔ اُنہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت کی نیت صاف ہے اور اُسے قانون سازی سے چپھانے کیلئے کچھ نہیں ہے۔قبل ازیں بل کو پیش کرتے ہوئے وزیر موصوف نے واضح کیا کہ اس بل کا مقصد مذہبی اداروں کے کام میں مداخلت کرنا نہیں ہے اور یہ مسلم کمیونٹی کے پسماندہ اور غریب طبقات کو انصاف فراہم کرنا ہے۔اپوزیشن کے اس دعوے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہ مرکزی حکومت کے پاس اس طرح کی قانون سازی کرنے کی اہلیت نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ یہ موضوع آئین کی کنکرنٹ لسٹ کے تحت آتا ہے اور مرکز اس پر قانون سازی کرنے کا اہل ہے۔
رجیجو نے کہا کہ قانون سازی سچر کمیٹی کی مختلف سفارشات اور پچھلی حکومتوں کے ذریعہ قائم کی گئی مختلف کمیٹیوں کے مطابق لائی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وقف بورڈ کے کام میں کئی خامیاں ہیں ۔ انہوں نے مزید کہاکہ یہ قانون شفافیت لانے اور مسلمانوں میں مسلم خواتین اور او بی سی کمیونٹی کی مناسب نمائندگی کو یقینی بنانے کے لیے لایا گیا ہے۔رجیجو وقف بورڈ سے متعلق تقریباً 12 ہزار مقدمات زیر التوا ہیں اور اس بل میں ایسے مقدمات کو چھ ماہ کے اندر نمٹانے کا انتظام ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وقف بورڈ کی جائیدادوں میں تجاوزات سے متعلق مسائل کے تعلق سے ایک سال کے اندر تقریباً 200 شکایات موصول ہوئیں۔ انہوں نے اپوزیشن کے ان الزامات کو مسترد کر دیا کہ بل اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مناسب مشاورت کے بغیر لایا گیا ہے۔ وزیر نے زور دے کر کہا کہ اس قانون کو لانے سے پہلے اسٹیک ہولڈرز سے وسیع تر مشاورت کی گئی۔ بل کی دفعات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ ٹریبونل میں ایک عدالتی اور ایک تکنیکی رکن ہوگا۔
بل کی مخالفت کرتے ہوئے کانگریس، ٹی ایم سی، سماج وادی پارٹی، ڈی ایم کے، این سی پی (ایس پی)، بائیں بازو اور دیگر نے اسے آئین اور مذہب کی آزادی کے خلاف قرار دیا۔ کانگریس کے ایم پی کے سی وینوگوپال نے اس بل کو متعارف کرانے پر اعتراض کرتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ سخت اور ملک کے وفاقی ڈھانچے پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بل میں وقف بورڈ کی گورننگ کونسل میں غیر مسلموں کو رکھنے کی دفعات ہیں جو کہ عقیدہ اور مذہب پر حملہ ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ بل مہاراشٹرا اور ہریانہ میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کو مدنظر رکھتے ہوئے غلط مقصد کے ساتھ لایا گیا ہے۔سماج وادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اکھلیش یادو نے وقف بورڈ میں دیگر مذہبی برادریوں سے ممبران کی نامزدگی کی فراہمی پر سوال اٹھایا۔ پارٹی کے ایک اور رہنما حبیب اللہ نے بھی اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وقف ایک مذہبی معاملہ ہے اور یہ قانون سازی مذہبی عمل میں مداخلت ہے۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *