قومی خبریں

خواتین

فلسطین کے صدر محمود عباس جان لیوا حملے میں بال بال بچے

ابو جندل کے بیٹے نے محمود عباس کو اسرائیل کے خلاف اعلان جنگ کے لیے 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا

یروشلم: اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے درمیان ایک اور واقعہ سامنے آ رہا ہے ہوا۔ اطلاعات کے مطابق عسکریت پسندوں نے فلسطینی صدر محمود عباس کے قافلے کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کرکے انہیں قتل کرنے کی کوشش کی ہے۔ابو جندل کے بیٹے نے محمود عباس کو اسرائیل کے خلاف اعلان جنگ کے لیے 24 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا۔اس عسکریت پسند تنظیم نے عباس کو ایسا نہ کرنے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی بھی دی تھی۔گزشتہ روز یہ ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد عباس کے قافلے پر حملہ کیا گیا جس میں فلسطینی صدر بال بال بچ گئے۔ ابو جندل کے بیٹے نے فلسطینی صدر پر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔یہ واقعہ آج اس وقت پیش آیا جب فلسطینی رہنما کو لے جانے والے کاروں کے قافلے پر خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ کی گئی۔ ترکی نیوز کے مطابق اس واقعے میں عباس کا ایک محافظ شدید زخمی ہوا۔ اس واقعے کی ویڈیو آن لائن گردش کرنے لگی اور بہت سے لوگوں نے اسے قتل کی کوشش قرار دیا۔عسکریت پسند گروپ کے حملہ آوروں کی جانب سے صدر کے قافلے پر حملے کی ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے۔
ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح ‘سن آف ابو جندل’ کے دہشت گرد صدر عباس کے قافلے پر فائرنگ کر رہے ہیں۔ کچھ مسلح افراد ایک گھر کے سامنے کھڑی گاڑی کے آس پاس موجود تھے۔ حملہ آوروں کی جانب سے چلائی گئی گولی کھلے میں موجود عباس کے ایک محافظ کو لگی جس کے بعد وہ زمین پر گر گیا۔تاہم حملہ آوروں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان شدید فائرنگ ہوئی۔اس گروپ نے فلسطینی صدر کے لیے “برادر ابو مازن’’ کا نام استعمال کیا۔ بھائی ابو مازن کے پاس 24 گھنٹے کا وقت ہے کہ وہ ایک واضح موقف پیش کریں، تمام ذرائع استعمال کرتے ہوئے قبضے کے ساتھ مکمل تصادم کا اعلان کریں، اور مجرم (انٹونی) بلنکن کے بیانات کی مذمت کریں۔ محمود عباس نے اتوار کے روز مغربی کنارے میں امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن سے اچانک ملاقات کی۔ بلنکن کے ساتھ ملاقات میں عباس نے اسرائیل سے کہا کہ وہ غزہ پر اپنے حملے بند کرے۔حماس کے عسکری ونگ، عزالدین القسام بریگیڈز نے اعلان کیا کہ انہوں نے 7 اکتوبر کی صبح اسرائیل کے خلاف ال اقصیٰ سیلاب کے نام سے ایک وسیع حملہ شروع کیا تھا۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *