قومی خبریں

خواتین

اسرائیل روزانہ 4گھنٹے کی جنگ بندی پر راضی

امریکی صدرجو بائیڈن کی اپیل پروزیر اعظم نیتن یاہوکا فیصلہ

نئی دہلی: تازہ ترین خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ اسرائیل انسانی ہمدردی کو پیش نظر رکھتے ہوئے روزانہ کچھ گھنٹوں کے لیے جنگ روکنے پر راضی ہو گیا ہے۔امریکی صدر جو بائڈن کا کہنا ہے کہ انھوں نے یرغمالوں کو چھڑانے کے لیے مذاکرہ کے دوران اسرائیل سے غزہ میں حماس کے خلاف جاری اس کی جنگ کو تین دن سے زائد روکنے کی گزارش کی ہے۔ اس تعلق سے وہائٹ ہاؤس کا ایک بیان سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل شمالی غزہ میں شہریوں کو نکلنے دینے کے لیے جنگ میں ’انسانی ہمدردی پر ہر روز 4 گھنٹہ کی روک کے لیے راضی ہو گیا ہے۔ بائڈن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس نے شہریوں کو نکلنے کے لیے ایک دوسرا راستہ محفوظ کر لیا ہے۔
اس سلسلے میں خبر رساں ایجنسی ’اے پی‘ نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر جو بائڈن نے پیر کے روز فون کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو سے روزانہ طور پر جنگ بندی کے لیے کہاتھا۔ ’اے پی‘ کے مطابق امریکی نیشنل سیکورٹی کونسل کے ترجمان جان کربی کا کہنا ہے کہ انسانی ہمدردی کے تحت پہلی جنگ بندی کا اعلان جمعرات کو کیا جائے گا۔ ساتھ ہی انھوں نے جانکاری دی کہ اسرائیل نے ہر دن چار گھنٹے کی وِنڈو (وقت) کا اعلان کم از کم تین گھنٹے پہلے کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ اسرائیل ان علاقوں سے شہریوں کو نکلنے کے لیے ایک دوسرا گلیارا بھی کھول رہا ہے جو حماس کے خلاف اس کی فوجی مہم کا موجودہ فوکس ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بائڈن نے نامہ نگاروں سے کہا تھا کہ انھوں نے حماس کی طرف سے یرغمال بنا کر رکھے گئے لوگوں کو چھڑانے سے متعلق بات چیت کے دوران اسرائیلیوں سے تین دن سے زائد وقت تک (حملہ کرنے سے) رکنے کے لیے کہا تھا۔ حالانکہ بائڈن نے کسی عام جنگ بندی کے امکانات سے انکار کیا تھا۔ یہ سوال کیے جانے پر کہ کیا وہ نیتن یاہو کی طرف سے انسانی ہمدردی پر مبنی روک میں تاخیر کو لے کر مایوس ہیں، انھوں نے جواب دیا تھا کہ ’’میری امید سے تھوڑا زیادہ وقت لگا۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *