پٹنہ :بہار میں پل گرنے کا ایک اور واقعہ پیش آیا ہے۔ یہ پل تقریباً 2 کروڑ کی لاگت سے تعمیر ہو رہا تھا۔ مشرقی چمپارن میں موتیہاری کے گھوڑاسہن بلاک میں یہ پل تعمیر کیا جا رہا تھا۔ پل کی لمبائی تقریباً 50 فٹ تھی۔ ریاست میں ایک ہفتے کے اندر پل گرنے کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔پل میں استعمال سامان پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔ اس سے قبل ارریہ اور سیوان میں پل گر ے تھے۔ سیوان میں گزشتہ کل (22 جون) کو ہی پل گرا تھا۔ یہ مہاراج گنج-دروندا اسمبلی کی سرحد کو جوڑنے والا پل تھا۔پل گرنے کے واقعے پر مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ حیرت کی بات ہے کہ بغیر بارش کے ہی پل گر رہے ہیں، جو یقینی طور پر کمزور ہونے کی وجہ سے گر رہے ہیں۔ یہ پل اس قدر کمزور تعمیر ہوئے ہیں، ان میں استعمال ہونے والا سامان اس قدر ناقص ہوتا ہے کہ یہ دوارنِ تعمیر یا تعمیر کے چند دنوں کے اندر مہندم ہوجا تے ہیں۔ لوگوں کو کا کہنا ہے کہ اس بار نہ تو طوفان آیا اور نہ ہی بارش ہوئی پھر بھی مہاراج گنج علاقے کے پٹیڈھی-گڑولی کو جوڑنے والی نہر پر بنا پل زمیں بوس ہو گیا۔
پل گرنے کے اس حادثے پر ڈی ایم نے کہا ہے کہ نہر سے پانی چھوڑنے کی وجہ سے پل کے ستون گر گئے۔ یہ پل دروندا اور مہاراج گنج بلاک کے گاؤں کو جوڑنے والی نہر پر بنایا تھا۔ غنیمت یہ رہا کہ اس حادثے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ قبل ازیں منگل کو ارریہ میں تقریباً 180 میٹر لمبا ایک نیا تعمیر شدہ پل گر گیا۔ یہ پل ارریہ کے سکٹی میں بکرا ندی پر بنایا تھا۔ پل کا افتتاح ہونا باقی تھا اور افتتاح سے قبل ہی گر گیا۔ سکٹی بلاک میں واقع بکرا ندی پر 12 کروڑ روپے کی لاگت سے یہ پل بنایا گیا تھا۔
No Comments: