اتر پردیش کے سنبھل میں مسجد کے سروے کو لے کر ہونے والی جھڑپوں کے بعد آج چوتھے دن بھی علاقے میں امن قائم ہے۔ حکام نے حالات کو معمول پر لانے کے لیے اسکول، کالج اور بازار کھول دیے ہیں، تاہم انٹرنیٹ کی سہولیات ابھی تک معطل ہیں۔ پولیس کے مطابق انٹرنیٹ خدمات جلد ہی بحال کی جائیں گی۔
دی وائر ہندی کی رپورٹ کے مطابق، سنبھل میں پولیس نے دو خواتین سمیت 25 مسلمانوں کو گرفتار کیا ہے اور سماجوادی پارٹی (ایس پی) کے رکن پارلیمنٹ زیا الرحمن برک سمیت تقریباً 2500 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ یہ واقعہ مغلیہ دور کی شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران پیش آیا۔
رپورٹ کے مطابق، اب تک چار مسلمانوں کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے، تاہم پولیس کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے ہجوم کے خلاف کسی مہلک ہتھیار کا استعمال نہیں کیا۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں پولیس افسران اور اہلکاروں کو ہجوم پر فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ایک سینئر افسر نے وضاحت کی کہ وسیع پیمانے پر شیئر کی گئی ویڈیو میں نظر آنے والا ہتھیار دراصل ایک پیلیٹ گن تھا۔
ایس پی کرشن کمار وشنوئی نے بتایا کہ اتوار کو ہونے والے تشدد کے بعد پولیس نے فوری طور پر انٹرنیٹ بند کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے میں ملوث 100 سے زائد افراد کی شناخت کر لی گئی ہے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ مزید 27 افراد کو گزشتہ 24 گھنٹوں میں گرفتار کیا گیا، جن میں 25 مرد اور 2 خواتین شامل ہیں۔
No Comments: