غزہ :اسرائیل اور فلسطین تنازع کے آغاز کے بعد پہلی بین الاقوامی صحافی نے غزہ کا دورہ کیا ہے۔امریکی نیوز چینل سی این این کی رپورٹر نے غزہ میں اسرائیلی بربریت کا آنکھوں دیکھا حال بتایا ہے۔رپورٹر کلیریسا وارڈ متحدہ عرب امارات کی میڈیکل ٹیم کے ساتھ غزہ پہنچی ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ غزہ کی تباہی پریشان کن اور تکلیف دہ ہے، غزہ میں ہولناکیاں جاری ہیں۔ ہم تو بہت آرام دہ صورتحال میں ہیں۔امریکی رپورٹر نے کہا ہے کہ غزہ کے لوگوں کی تکلیفوں کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے۔ ہاسپٹلس بچوں اور خواتین سے بھرے ہیں اور یہاں داخل زخمیوں کے جسم بری طرح جھلسے ہوئے ہیں۔غزہ کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے امریکی خاتون رپورٹر کی آواز بھی بھر آئی۔امریکی خاتون رپورٹر نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ہاسپٹل میں موجود چھوٹے اور یتیم بچوں کو یہ بھی معلوم نہیں کہ جنگ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک شدید زخمی بچہ ہاسپٹل پہنچایا گیا جس کی آدھی ٹانگ غائب تھی، زخمی بزرگ کو دیکھا جس کا پاؤں لٹک رہا تھا۔
غزہ میں تازہ واقعے میں اسکول پر بم برسا کر متعدد فلسطینیوں کو شہید کر دیا گیا۔غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے جبالیہ، شجائیہ اور بیت حنون کے اطراف میں شدید بمباری کی گئی جبکہ جنین کے علاقے میں بھی زمینی کارروائیاں کرتے ہوئے متعدد فلسطینیوں کو شہید کر دیا گیا۔فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ کی صورتحال لمحہ با لمحہ ابتر ہوتی جا رہی ہے، 7اکتوبر کے بعد اسرائیلی کے حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 18ہزار 608ہو گئی، درجنوں ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
No Comments: