قومی خبریں

خواتین

آئی آئی ٹی کانپور میں جھارکھنڈ سے منسلک طالبہ کی خودکشی

ایک ماہ میں خودکشی کے تیسرے واقعے سی کیمپس میں افرا تفری

کانپور:آئی آئی ٹی کانپور میں ایک ماہ میں خودکشی کا تیسرا واقعہ سامنے آیا ہے۔ اس بار ایک طالبہ نے یہ انتہائی قدم اٹھایا ہے جس کے بعد کیمپس میں افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ آئی آئی ٹی کانپور انتظامیہ بھی ایک ماہ کے اندر خودکشی کے تیسرے واقعہ سے پریشان ہے۔ واضح ہوکہ دسمبر ماہ کے تیسرے ہفتے میں اڈیشہ باشندہ ریسرچ فیکلٹی رکن ڈاکٹر پلوی نے بھی خودکشی کی تھی جبکہ نئے سال کے پہلے ہفتہ میں میرٹھ کے پی ایچ ڈی طالب علم وکاس مینا نے کیمپس کے اندر جان دے دی تھی۔بہرحال! طالبہ کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ہلاک طالبہ کا تعلق جھارکھنڈ سے ہے اور اس کے گھر والوں کو بھی حادثہ کی اطلاع دے دی گئی ہے۔ آئی آئی ٹی کانپور میں طلبا کے ذریعہ اٹھائے جا رہے خودکشی کے سخت قدم نے ادارہ کے انتظام و انصرام پر سوال کھڑا کر دیا ہے۔ خودکشی کے پیچھے کی وجہ پڑھائی کے دباؤ سے ہونے والا ڈپریشن بتایا جا رہا ہے، حالانکہ تازہ واقعہ سے متعلق فی الحال کچھ بھی پتہ نہیں چل سکا ہے۔
ایک پولیس افسر نے تازہ واقعہ سے متعلق جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ خودکشی کرنے والی طالبہ کا نام پرینکا جیسوال تھا جو جھارکھنڈ کے دمکا کی رہنے والی تھی۔ اس نے 10 دن قبل ہی آئی آئی ٹی میں داخلہ لیا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ پرینکا کے والد نریندر جیسوال نے جب جمعرات کی صبح فون کیا تو ریسیو نہیں ہوا۔ کئی بار فون کرنے پر بھی کوئی رد عمل نہیں ملا تو نریندر جیسوال کو فکر ہوئی اور انھوں نے ہاسٹل وارڈن سے رابطہ کیا۔ پھر جب وارڈن پرینکا کے کمرے کے باہر پہنچا تو آواز دینے پر بھی کمرے کے اندر سے کوئی رد عمل نہیں ملا۔ ہاسٹل وارڈن نے جب طالبہ کے کمرے میں جھانک کر دیکھا تو اس کے ہوش اڑ گئے۔ کمرے میں پرینکا کی لاش پھانسی سے لٹکی ہوئی تھی۔وارڈن نے فوراً طالبہ کی خودکشی سے متعلق خبر آئی آئی ٹی کے ذمہ داران کو دی۔ اس حادثہ کی اطلاع کلیان پور پولیس کو بھی دی گئی جس کے بعد پولیس افسران جائے حادثہ پر پہنچے اور پرینکا کے کمرے کا دروازہ توڑ کر لاش کو باہر نکالا گیا۔ یہ خبر تیزی کے ساتھ آئی آئی ٹی کانپور کیمپس میں پھیل گئی اور طلبا جائے حادثہ پر جمع ہو گئے۔ حالانکہ پولیس نے حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے فوراً تحقیقات شروع کر دی اور لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال بھیج دیا۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *