تہران: ایران کے شہر کرمان میں سابق جنرل قاسم سلیمانی کے مقبرے کے قریب آج 2 دھماکوں میں 188 افراد جاں بحق اور دیگر 171 سے زائد زخمی ہوگئے۔ سابق ایرانی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی آج چوتھی برسی کے موقع پر ان کے مقبرے کے نزدیک دھماکو مادے سے بھرے دوبیگ قبرستان کے داخلی دروازے پر رکھے گئے تھے۔ ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ قاسم سلیمانی کی برسی کے موقع پر مقبرے کے پاس ہزاروں افراد موجود تھے۔ دھماکوں کے نتیجہ میں 188 افراد جاں بحق اور 171 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ ایرانی میڈیا نے بتایا کہ سیکوریٹی حکام صورتحال کا جائزہ لیکر تحقیقات کررہے ہیں۔ ادھر معاون گورنر کرمان کا کہنا ہےکہ کرمان میں دہشت گردی کے واقعات میں دھماکے دستی بم پھٹنے کے باعث ہوئے۔ دھماکوں کے بعد شہر بھر میں سیکورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔ واضح رہیکہ ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کو 3 جنوری 2020ء کو عراق میں امریکی ڈرون حملے میں شہید کیا گیا تھا۔ ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی اسی قبرستان میں مدفون ہیں۔
صوبہ کرمان کے نائب گورنر رحمن جلالی نے سرکاری خبر رساں ادارہ ارنا کو بتایا کہ یہ دہشت گردانہ حملہ ہوا ہے۔ دھماکہ کے اسباب کے بارے میں قطعیت سے ابھی کچھ معلوم نہیں ہے جبکہ غیرمصدقہ اطلاعات میں بتایا گیا کہ گیس کے دستی بموں کے ذریعہ اس روڈ پر دھماکے کئے گئے جو قاسم سلیمانی کے مقبرہ کو جاتی ہے۔ قاسم سلیمانی نے نامی گرامی ایران کے آئی آر جی سی کی قدس فورس کی قیادت کی تھی۔ یہاں تک کہ ا نہیں بغداد میں امریکی ڈرون حملہ میں شہید کردیا گیا۔ آج کا واقعہ ایسے نازک وقت پیش آیا ہے جبکہ خطہ میں نامساعد حالات درپیش ہیں۔ گذشتہ روز ہی حماس لیڈر صالح کو ہلاک کیا گیا۔ سمجھا جاتا ہیکہ یہ کارروائی بھی ڈرون کے ذریعہ کی گئی۔
No Comments: