تریپولی:لیبیا میں سیلاب کے بعد صورتحال انتہائی خوفناک شکل اختیارکر لی ہے۔ سیلاب کا سب سے زیادہ اثر ڈیرنا شہر پر پڑا ہے جہاں بند ٹوٹنے سے شہر کا ایک چوتھائی حصہ بہہ گیا ہے۔ بدھ تک امدادی کارکنوں کے ذریعے ڈیرنا شہر میں 5,300 سے زائد لاشوں کی گنتی کی جا چکی ہے، جبکہ علاقائی انتظامیہ کے ایک وزیر نے بدھ کو کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ شہر کے 30 ہزار لوگ بے گھر ہو چکےہیں۔ مشرقی لیبیا میں چلنے والی انتظامیہ میں شہری ہوابازی کے وزیر ہچم ابو چاکیوت نے رائٹرز کو بتایا کہ سمندر مسلسل درجنوں لاشیں پھینک رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب اس کی تعمیر نو میں اربوں ڈالر خرچ ہوں گے۔
دوسری جانب لیبیا میں انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشنے بدھ کے روز ایک ٹویٹ میں کہا کہ سمندری طوفان ڈینیئل سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے شہر ڈیرنا میں کم از کم 30,000 افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ درنہ کے علاوہ بن غازی سمیت دیگر طوفان سے متاثرہ علاقوں میں 6,085 افراد کے بے گھر ہونے کی اطلاع ہے، جب کہ ہلاکتوں کی تعداد ابھی تک غیر تصدیق شدہ ہے۔ آئی او ایم نے متاثرہ علاقوں میں اہلکاروں کو روانہ کر دیا ہے، بشمول ادویات، تلاش اور بچاؤ کے آلات۔ تنظیم نے کہا کہ نقصان اتنا وسیع ہے کہ ڈیرنا انسانی امدادی کارکنوں کے لیے ناقابل رسائی ہو گیا ہے۔ مشرقی لیبیا کے وزیر صحت عثمان عبدالجلیل نے کہا کہ لاشوں کو درنہ میں اجتماعی قبروں میں دفن کیا جا رہا ہے۔ کچھ لاشیں سمندر سے نکالی گئیں، جبکہ ریسکیو کارکن شہر کی گلیوں اور ملبے میں سے جہاں کہیں بھی لاشیں ڈھونڈتے رہے۔
No Comments: