لندن: اسرائیل کی غزہ میں جنگ کے خلاف امریکی یونیورسٹیز کا احتجاج فرانس، آسٹریلیا، اٹلی کے ساتھ کینیڈا تک بھی پہنچ گیا۔کینیڈا کی میک گل یونیورسٹی میں بھی طلبہ نے احتجاجی کیمپ لگا یا ہے۔میڈیا کے مطابق امریکی یونیورسٹیز میں فلسطینیوں کی حمایت میں احتجاج جاری ہے، الینوائے، بوسٹن، ایری زونا اور دیگر یونیورسٹیز میں مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں مزید 200 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔رپورٹس کے مطابق 18 اپریل سے اب تک امریکی یونیورسٹیز سے 900 سے زیادہ مظاہرین گرفتار کیے جاچکے ہیں جب کہ آسٹریلیا کی سڈنی یونیورسٹی میں بھی 23 اپریل سے احتجاجی کیمپ قائم ہے۔طلبہ کے احتجاج پر غزہ کے بے گھر فلسطینیوں نے امریکی طلبہ سے اظہار تشکر کیا ہے جبکہ اپنے خیموں پر شکریہ امریکی یونیورسٹیز کے الفاظ لکھ دیے۔ ادھر غزہ جنگ کے معاملے پر امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے احتجاج میں شدت آ رہی ہے جب کہ لاس اینجلس کی یونیورسٹی آف کیلی فورنیا میں فلسطینیوں اور اسرائیل کے حمایتی طلبہ کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔امریکہ کی مختلف یونیورسٹیز میں احتجاج کرنے والے درجنوں طلبہ کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔لاس اینجلس یونیورسٹی میں جہاں فلسطین نواز طلبہ کا احتجاجی کیمپ مسلسل پھیل رہا ہے تو وہیں اسرائیل کے حمایتی طلبہ کے کیمپس میں بھی طلبہ کی تعداد بڑھ رہی ہے۔اتوار کو طلبہ کے دونوں گروپس کے درمیان اس وقت کشیدگی پیدا ہوئی جب بعض مظاہرین نے دونوں گروپس کو الگ رکھنے کے لیے قائم حصار کو توڑ دیا۔یونیورسٹی کی وائس چانسلر برائے اسٹرٹیجک کمیونی کیشن میری اوساکو کے مطابق دونوں گروپس کے ارکان نے ایک دوسرے کو ڈنڈے اور گھونسے مارنے کے علاوہ دھکے بھی دیے۔ دونوں دھڑوں کے طلبہ نے ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔ اس دوران لاٹھی بردار کیمپس پولیس نے دونوں کو ایک دوسرے سے الگ کیا۔یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق احتجاج میں یونیورسٹی کے باہر کے کچھ لوگ بھی شریک ہیں حالاں کہ انتظامیہ نے طلبہ کے دو گروپس کو پرامن احتجاج کی اجازت دی تھی۔امریکہ میں سوشل جسٹس کی تنظیم ہیریئنٹ ٹبمین سینٹر فار جسٹس نے طلبہ کے احتجاج کے حق کی حمایت کی تھی۔ دوسری جانب یہودی طلبہ سے اظہارِ یکجہتی اور یہودیوں کے خلاف نفرت انگیزی کے خلاف اسرائیل، امریکن کونسل سرگرم ہے۔گزشتہ دو ہفتوں کے دوران فلسطینی نواز مظاہرے امریکہ کی مختلف یونیورسٹیز اور کالجس میں پھیل گئے ہیں۔ ان مظاہروں میں شدت چند روز قبل کولمبیا یونیورسٹی سے 100 طلبہ کی گرفتاری کے بعد آئی تھی۔ اس کے بعد کیلی فورنیا، ٹیکساس، اٹلانٹا اور بوسٹن کے تعلیمی اداروں سے درجنوں طلبہ کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔کولمبیا یونیورسٹی کی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ یہ مظاہرے یونیورسٹی قوانین کے برخلاف ہیں اور اس سے نہ صرف تعلیمی سرگرمیوں میں خلل پڑ رہا ہے بلکہ اس سے یہود مخالف جذبات کو بڑھاوا مل رہا ہے۔مظاہرین غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں جب کہ طلبہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکہ اسرائیل کی فوجی امداد فوری طور پر بند کرے۔طلبہ تنظیموں کا ماننا ہے کہ یونیورسٹیز میں یہودی طلبہ کو ہراساں کرنے کے اکا دُکا واقعات ہوئے ہیں، تاہم اس میں باہر کے لوگ ملوث ہیں جو طلبہ کی اس تحریک کو ہائی جیک کرنا چاہتے ہیں۔وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی کا کہنا ہے کہ صدر بائیڈن ان مظاہروں سے آگاہ ہیں۔جان کربی کا کہنا تھا کہ صدر ان جذبات کا احترام کرتے ہیں اور ہم بھی پرامن احتجاج کے حق کا احترام کرتے ہیں۔ لوگوں کو اپنا نقطۂ نظر دوسروں تک پہنچانے کی کوئی ممانعت نہیں ہے، لیکن یہ پرامن ہونا چاہیے۔جان کربی کا یہ بھی کہنا تھا کہ صدر یہود مخالف جذبات اور نفرت انگیزی کی بھی مذمت کرتے ہیں۔
No Comments: