ہاتھرس: ہاتھرس بھگدڑ معاملے میں کلیدی ملزم سمیت تین ملزمین کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔ اس بھگدڑ میں 121 افراد کی جانچ چلی گئی تھی۔ ایک سینئر ایس پی نے ہفتہ کو یہاں جانکاری دی۔ایس پی ہاتھرس نپن اگروال نے میڈیا نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے آج بتایا’مین آرگنائزر اور کلیدی ملزم دیو پرکاش مدھوکر کو ہاتھرس پولیس کی خصوصی مہم نے جمعہ کی دیر شام دہلی کے نجف گڑھ سے گرفتار کرلیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہفتہ کو سکندراراؤں پولیس نےدو مزید ملزمین رام پرکاش شاکیہ اورسنجو یادو کو گرفتار کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اے ڈی جی آگرہ زون نے دیو پرکاش مدھوکر کی گرفتاری پر ایک لاکھ روپئے کے انعام کا اعلان کیا تھا۔ایس پی نے بتایا کہ 2جولائی کو پھلرائی مغل گڑھی گاؤں میں بھولے بابا کے ستسنگ کے بعد مچی بھگدڑ میں 121 لوگوں کی جانچ چلی گئی تھی۔ انہوں نے کہا’اسی دن سکندراراؤ تھانے میں بھارتیہ نیائے سنہتا(بی این ایس) کی مختلف دفعات کے تحت مین آرگنائزر دیو پرکاش اور دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا اور جانچ ڈپٹی ایس پی سطح کے افسران کو سونپی گئی تھی۔
پولیس نے چھ ملزمین کو پہلے ہی گرفتار کرلیا تھا ۔ کلیدی ملزم کو بھی پولیس ہاتھر لے آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ’دیو پرکاش کی گرفتاری کے ناکام کوششوں کےبعد اے ڈی جی آگرہ زون نے 4جولائی کو اس پر ایک لاکھ روپئے کے انعام کا اعلان کیا تھا۔ایس پی نے کہا کہ کلیدی ملزم سے ابتدائی پوچھ گچھ میں پتہ چلا ہے کہ وہ 2010 سے ایٹہ میں منریگا کے تحت جونئیر انجینئر کے عہدے پر کام کررہا تھا۔ وہ گذشتہ کئی سالوں سے تنظیم سے وابستہ ہے اور خاص طور سے پروگراموں کے انعقاد اور دولت جمع کرنے کے لئے ذمہ دار تھا۔سینئر ایس پی نے کہا کہ وید پرکاش نے 02جولائی کو پھلاری مغل گڑھی گاؤں میں منعقد پروگرام کے لئے اجازت لی تھی۔ اس پروگرام میں اس کی دو اہم ذمہ دارایاں سامنے آئی ہیں۔پہلی مین آرگنائزر کے طور پر اور دوسری رقم جمع کرنے والے کے طور پر۔
ایس پی نے بتایا کہ پتہ چلا ہے کہ دیو پرکاش کی رہنمائی میں کام کرنے والے سیوار دار اور آرگنائزنگ کمیٹی کے کارکنان ستسنگ کے دوران داخلہ، اخراج، بیریکیڈنگ اور پارکنگ کی ذمہ داری سنبھالتے تھے۔انہوں نے کہا کہ’وہ ستسنگ کے دوران پولیس انتظامیہ کو کسی بھی طرح کی مداخلت سے روکتے تھے۔ کمانڈو کی پوشاک پہنے ان کے سیوادار سارا نتظام کرتے تھے۔یہ بھی پتہ چلا ہے کہ 02جولائی کو ستسنگ کے دوران مناسب انتظام نہیں کیا گیا تھااور انتظامیہ کے ذریعہ دی گئی شرطیہ اجازت کی کئی شرائط کی خلاف ورزی کی گئی تھی۔ واقعہ کے بعد سبھی سیواد دار موقع سے بھاگ گئے۔ جس سے بدنظمی پھیل گئی اور بھگدڑ مچ گئی۔ایس پی نے بتایا کہ’پوچھ گچھ کے دوران یہ بھی پتہ چلا ہے کہ انہوں نے بھیڑ کے درمیان گاڑیوں کے لے جانے کا نظم کیا تھا۔ جبکہ انہیں پتہ تھا کہ اس سے بڑا واقعہ ہوسکتا ہے۔ اب تک گرفتار کئے گئے سبھی ملزمین کو پولیس حراست میں لیا جائے گا۔دیوپرکاش کے بینک کھاتوں ، منقولہ۔غیر منقولہ جائیداد کے ساتھ ساتھ دولت کے لین دین کی بھی کی جارہی ہے۔ اس ضمن میں مختلف ایجنسیوں کی مدد لی جائے گی۔ اگر کسی سیاسی پارٹی کی شمولیت پائی جاتی ہے تو سخت کاروائی کی جائے گی۔
No Comments: