نئی دہلی :گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے جاری نیٹ پیپر لیک تنازعے پر سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ دیتے ہوئے دوبارہ امتحان کرانے سے انکار کر دیا ہے۔ منگل (23 جولائی) کو سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ سنایا۔ فیصلہ پڑھتے ہوئے سی جے آئی چندر چوڑ نے کہا کہ مرکزی حکومت اور نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے) نے اپنی باتیں رکھی ہیں، سی بی آئی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر نے بھی عدالت کی مدد کی۔ یہ معاملہ بڑی تعداد میں طلبہ کو متاثر کرنے والا ہے، اس لیے ہم دوبارہ امتحان کرانے کو مبنی بر انصاف نہیں مانتے۔چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ ہمارا مشاہدہ یہ ہے کہ پیپر لیک ہزاری باغ میں ہوا اور پٹنہ تک گیا اور یہ بالکل صاف ہے۔ فیصلہ سناتے ہوئے سی جے آئی نے کہا کہ سی بی آئی کے مطابق اب تک ہزاری باغ اور پٹنہ کے 155 طلباء کے نام پیپر لیک سے متعلق سامنے آئے ہیں۔ تفتیش ابھی تک ادھوری ہے۔ ہم نے مرکز سے جواب بھی طلب کیا تھا کہ 4750 مراکز میں سے کہاں کہاں بے ضابطگیاں ہوئیں۔ حالانکہ آئی آئی ٹی مدراس نے بھی اس معاملے کا جائزہ لیا۔ اب تک دستیاب مواد کی بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا کہ امتحان کا تقدس پوری طرح متاثر ہوا ہے۔
سی جے آئی نے کہا کہ ہم نے اس سال کے نتائج کا موازنہ گزشتہ 3 سال کے نتائج سے بھی کیا۔ اس سے بھی ایسا نہیں لگا کہ بڑے پیمانے پر گڑبڑی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ غلط طریقہ اپنانے والا کوئی بھی طالب علم فائدہ نہ اٹھا سکے اور نہ ہی مستقبل میں داخلہ پا سکے۔ ہمیں یقین ہے کہ دوبارہ امتحان کا اثر 20 لاکھ سے زیادہ طلباء پر پڑے گا۔ تعلیمی سیشن میں خلل پڑے گا، پڑھائی میں تاخیر ہوگی۔ اس لیے ہم دوبارہ امتحان کو مبنی بر انصاف نہیں سمجھتے۔
No Comments: