نئی دہلی : خواتین کے لیے ’ماہواری تعطیل‘ (حیض کے وقت چھٹی) کے تعلق سے ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نےمرکزی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ ریاستوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرس کے ساتھ مشورہ کر کے ’ماہواری تعطیل‘ پر ایک گائیڈلائن تیار کرے۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے خواتین کے لیے ’ماہواری تعطیل‘ کو پالیسی سے جڑا ایشو قرار دیا اور کہا کہ یہ کوئی ایسا معاملہ نہیں ہے جس پر عدالتوں کو غور کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ بنچ نے یہ بھی کہا کہ اگر خواتین کے لیے ایسی چھٹی دیے جانے کا فیصلہ عدالت کرتی ہے تو اس کا اثر منفی بھی دیکھنے کو مل سکتا ہے، کیونکہ کمپنی انھیں کام دینے سے پرہیز کر سکتی ہے۔ یعنی ماہواری تعطیل سے متعلق فیصلہ کے بعد خواتین کے مواقع کم ہو سکتے ہیں۔
عدالت نے آج سماعت کے دوران عرضی دہندہ سے سوال کیا کہ تعطیل خواتین کو زیادہ سے زیادہ وَرک فورس کا حصہ بننے کے لیے کس طرح حوصلہ بخشے گا؟ ساتھ ہی بنچ نے کہا کہ اس طرح کی چھٹی لازمی قرار دیے جانے سے خواتین کو وَرک فورس سے دور کیا جا سکے گا، اور ہم ایسا نہیں چاہتے۔ بنچ نے مزید کہا کہ یہ حقیقی معنوں میں حکومت کی پالیسی کا پہلو ہے۔ اس پر عدالتوں کو غور کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
No Comments: