لوک سبھا میں آج ‘ایک ملک-ایک انتخاب’ کا ترمیمی بل پیش کر دیا گیا۔ مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے اسے پیش کیا۔ بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ اس بل سے ملک کی تیز رفتار ترقی ہوگی کیونکہ بار بار انتخاب ہونے سے نظام بگڑتا ہے۔ بی جے پی نے اس سلسلے میں اپنے اراکین پارلیمنٹ کو وہپ جاری کیا تھا۔
اپوزیشن نے ‘ایک ملک-ایک انتخاب’ کا ترمیمی بل پیش کیے جانے کے دوران زبردست احتجاج کیا۔ اہم اپوزیشن جماعت کانگریس نے کہا کہ یہ آئین کے بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے۔ کانگریس کے ایم پی منیش تیواری نے ‘ایک ملک-ایک انتخاب’ سے متعلق حکومت کے بل پر اعتراض ظاہر کرتے ہوئے لوک سبھا میں کہا کہ یہ آئین کے بنیادی ڈھانچہ پر حملہ کرتا ہے اور اس ایوان کے قانون سازی کے دائرہ اختیار سے باہر ہے، اس لیے اسے واپس لیا جانا چاہیے۔
اعظم گڑھ سے ایس پی رکن پارلیمنٹ دھرمیندر یادو نے کہا کہ میں سمجھ نہیں پا رہا ہوں کہ دو دن پہلے آئین کو بچانے اور فخریہ روایت کی قسمیں کھائی جا رہی تھیں، دو ہی دن کے اندر آئین کے وفاقی ڈھانچے کو ختم کرنے کے لیے آئین ترمیمی بل لا دیا گیا۔
لوک سبھا میں ڈی ایم کے ایم پی ٹی آر بالو نے بھی ‘ایک ملک-ایک انتخاب’ بل کو آئین مخالف بتایا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں ہے، تو پھر اسے کس طرح سے یہ بل لانے کی اجازت دی گئی؟ اس پر اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ میں نے ابھی اجازت نہیں دی ہے۔ انہوں نے تجویز رکھی ہے۔ ٹی آر بالو نے اس کے بعد کہا کہ حکومت کو یہ بل واپس لے لینا چاہیے۔
وہیں ترنمول کانگریس کے ایم پی کلیان بنرجی نے ‘ایک ملک-ایک انتخاب’ بل کی لوک سبھا میں شدید مخالفت کی۔ انہوں نے اس بل کو آئین پر بڑا حملہ بتاتے ہوئے کہا کہ یہ الٹرا وائرس ہے۔ پارلیمنٹ کے پاس قانون بنانے کا حق ہے، تو ریاست کی اسمبلی کے پاس بھی قانون بنانے کی طاقت ہے۔ آٹونامی ملک کی اسمبلیوں کو دور لے جائے گی، اس لیے ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ بل آئین مخالف ہے۔
No Comments: