جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے ملک میں موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے آئین کے تحفظ کے موضوع پر ایک خصوصی کنونشن منعقد کیا گیا۔ جمعیۃ کے صدر مولانا ارشد مدنی کی قیادت میں اندرا گاندھی انڈور اسٹیڈیم، نئی دہلی میں اتوار (3 نومبر 2024) کو منعقدہ اس اجتماع کا مقصد ملک کے آئینی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مسلم قیادت کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا تھا تاکہ موجودہ فرقہ پرست رجحانات اور آئینی حملوں کے حوالے سے اقدامات کیے جا سکیں۔
مولانا مدنی نے اس موقع پر ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ ذہنیت پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت ایسے اقدامات کر رہی ہے جن سے ملک کے آئینی اقدار کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ انہوں نے خصوصی طور پر وقف بل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کے ذریعے وقف کی املاک پر قبضہ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، جس کا مقصد مسلمانوں کی دینی شناخت کو مٹانا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ حکومت کو سمجھنا ہوگا کہ وقف املاک صرف جائیداد نہیں بلکہ مسلمانوں کے دینی عقائد اور شناخت کا حصہ ہیں۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اس بل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مسلمانوں کی شناخت کے لیے خطرہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ بل پاس ہو گیا تو مسلمانوں کی مساجد، عیدگاہیں، اور دیگر مذہبی مقامات کے حوالے سے ثبوت فراہم کرنا ناممکن ہوگا۔ انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ یہ بل مذہبی مقامات پر براہ راست حملہ کے مترادف ہوگا اور اس سے 800 سال پرانی مساجد بھی محفوظ نہیں رہیں گی۔
کنونشن میں مولانا ارشد مدنی نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس بل کی مخالفت میں متحد ہو کر آواز اٹھائیں اور کہا کہ یہ ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی دینی اور قومی شناخت کی حفاظت کے لیے میدان میں آئے۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ 24 نومبر کو پٹنہ میں اس بل کے خلاف ایک بڑے احتجاجی جلسے کا انعقاد کیا جائے گا جس میں مختلف مسلم تنظیمیں اور رہنما شریک ہوں گے۔
No Comments: