ممبئی : فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف ممبئی میں مراٹھی پترکار بھون میں شدید احتجاج کیا گیا اور مظاہرین نے فلسطین میں قتل عام بند کرو، اسرائیل ایک لاکھ 86 ہزار فلسطینیوں کا قاتل اور جنگی مجرم ہے ، فلسطین کو مستقل ریاست کے طور پر قبول کرنے کے نعرے لگائے ۔ انڈیا فلسطین سالیڈاریٹی فورم ( آئی پی ایس ایف ) اور آل انڈیا فلسطین اینڈ سولیڈیریٹی آرگنائزیشن ( اے آئی پی ایس او کے اشتراک سے عوامی میٹنگ کے موقع پر اعلان کیا ہے تب سے اس کے خلاف ملک میں احتجاج کا سلسلہ بڑھ گیا ہے ۔ ہم سب کو فلسطینیوں کی حمایت میں کھل کر میدان میں آنا چاہئے ۔
اس موقع پر سابق رکن پارلیمان سبھاشنی علی نے اپنے خطاب میں کہا کہ 7 اکتوبر کو جو کچھ ہوا ،اس کے بجائے ہمیں اس تنازع کو 1948 ء سے دیکھنا چاہئے جب فلسطین میں کوئی اسرائیلی نہیں تھا۔یہودیوں پر ظلم یورپ میں ہوا اور جرمنی میں ہٹلر نے مظالم ڈھائے ۔ اس کے بعد ان یہودیوں کو پناہ دیتے ہوئے فلسطین کے ایک چھوٹے سے حصے میں بسایا گیا اور آج وہی فلسطینیوں ہی کو ختم کر دیناچاہتا ہے ۔ اسرائیل جیسا ایک چھوٹا سا ملک اتنی جرات نہیں کر سکتا ہمیں دیکھنا چاہئے کہ اس کے پیچھے کون ہے اور کون شہ دے رہا ہے ۔ دراصل اس کے پیچھے سامراجی طاقتیںہیں۔ انہوں نے حکومت پر سخت تنقید کرتے کہاکہ ہم ان کی اشیاء کا بائیکاٹ کر ناچاہئیے ۔اس موقع پر سماج وادی پارٹی کے صدر اور ایم ایل اے ابوعاصم اعظمی نے کہاکہ یہ قابل افسوس ہے کہ دنیا خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔اسرائیل انسانی حقوق کی تمام حدیں پار کرچکاہے اور ننھے بچوں کی چیخ وپکار کو کوئی سن نہیں رہاہے ۔اس نسل کشی کوروکناہوگا۔انہوں نے اللہ رب العزت کے حضور التجاکی کہ وہ فلسطین نہتوں کی ہرممکن مدد فرمائے ۔مہاتما گاندھی کے پڑپوتے اور انسانی حقوق کے علمبردار تشار گاندھی نے کہا کہ اسرائیل مظالم کی تمام حدیں پار کر چکا ہے ۔9 مہینے سے لگاتار بمباری جاری ہے مگر حیرت کی بات ہے کہ دنیا تماشائی بنی ہوئی ہے ، کبھی کبھار رسمی طور پر کچھ آواز بلند ہوتی ہے ۔ حالانکہ ظلم اور ظالم کے تئیں خاموشی کا مطلب اس کی تائید ہوتا ہے ۔ اس کے خلاف جس شدت سے صدائے احتجاج بلند کی جانی چاہئے تھی وہ نہیں ہوئی۔
چارول جوشی نے حکومت ہند کی اسرائیل نواز پالیسیوں پر سخت تنقیدکی اور کہا کہ فلسطین سے ہمارے تعلقات کی پرانی تاریخ ہے ۔ حکومت ہند کا طرز ہمیشہ مظلوموں کا ساتھ دینا رہا ہے لیکن موجودہ فرقہ پرست حکومت معصوموں کے قاتل ظالم اسرائیل کی حمایت کر رہی ہے ۔ غزہ میں جاری قتل عام کسی سے چھپا نہیں ہے ، ہمیں اور پوری امن پسند دنیا کواس کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہئے ۔ منتظمین میں شامل فیروز میٹھی بور والا نے کہا کہ کئی ماہ سے ہزاروں ٹن بموں کی بارش اور اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتوں کے باوجود اسرائیل کی راہ اب بھی آسان نہیں ہے ، اس اعتبار سے اسرائیل صحیح معنوں میں جنگ ہار چکا ہے ۔ڈاکٹر سلیم خان نے کہا کہ آج 281 واں دن ہے اور دو دن بعد ہم لوگ حضرت حسین ؓ کی شہادت کو یاد کریں گے ۔ آپ نے 1400 سال پہلے اس وقت کی ڈکٹیٹر شپ کے خلاف آزادی کی خاطر اور ظلم کے خلاف جھکنے سے انکار کر دیا تھا اور اپنے پورے خاندان کو قربان کر دیا تھا۔ یہ عظیم قربانی دینے والے امام حسینؓ آج بھی زندہ ہیں، ان کا بلیدان امر ہے ، وہ غزہ کے لڑنے والوں کو تحریک دلا رہا ہے کہ ظالم کتنا بھی طاقتور نظر آئے آزادی کے متوالے اس سے نہ ڈرتے ہیں اور نہ جھکتے ہیں۔انہوں نے بطور عبرت یاد دلایا کہ اسرائیل کی حمایت کرنے والے رشی سونک اور ایمانوئیل میکرون کی پارٹی الیکشن ہارگئی، اس کے مقابلے فلسطین کے حامی برطانیہ اورفرانس میں جیت گئے ، امریکہ میں بھی وہی ہوگا۔ سی پی آئی ایم ڈاکٹر ایس کے ریگے نے کہا کہ جب سے اسرائیل نے غزہ خالی کرانے کااعلان کیا ہے تب سے اس کے خلاف ملک میں احتجاج کا سلسلہ بڑھ گیا ہے ۔ ہم سب کو فلسطینیوں کی حمایت میں کھل کر میدان میں آنا چاہئے ۔ دیگرمقررین نے کہا کہ فلسطینیوں کی حمایت میں امن پسندوں کو کھل کر میدان میں آنا چاہئے ۔ اس موقع پر حاضرین نے ہاتھ بلند کر کے اپنی حمایت کابھی اعلان کیا۔اس موقع پر پر سماج وادی کے معراج صدیقی،غزالہ آزاد، ایڈوکیٹ فرحانہ شاہ ،ایس پی اقلیتی شعبہ نائب صدر جاوید جمال الدین ،شاہنوازقریشی ودیگر بھی موجود رہے ۔
No Comments: