قومی خبریں

خواتین

ہندوستان میں ایک ساتھ 4 وائرس کا خوف

زیکا، نپاہ، چاندی پورہ اور کورونا وائرس سے کئی لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے

نئی دہلی :ہندوستان کی کچھ ریاستوں میں اس وقت الگ الگ طرح کے وائرس نے لوگوں کو پریشان کیا ہوا ہے۔ خاص طور سے زیکا، نپاہ، چاندی پورہ اور کورونا وائرس کی وجہ سے لوگوں کی اموات بھی ہو رہی ہیں جس نے ماہرین طب کو فکر مند کر دیا ہے۔ یہ چاروں وائرس بھلے ہی پرانے ہیں، لیکن جس طرح سے اس کے کیسز سامنے آ رہے ہیں ایسا پہلے کم ہی دیکھا گیا ہے۔اس وقت ملک کی تین ریاستوں میں خاص طور سے وائرس کا اثر زیادہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ فی الحال کورونا وائرس کے کیسز کم ہیں، لیکن چاندی پورہ اور زیکا وائرس کے معاملے جس طرح سے بڑھ رہے ہیں، اس سے آنے والے دنوں میں ایک بڑے خطرہ کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ کئی لوگوں کے ذہن میں یہ سوال ہے کہ کہیں یہ چاروں وائرس مل کر کسی بڑی وبا والا ماحول نہ پیدا کر دیں۔
چاندی پورہ وائرس:چاندی پورہ وائرس کی بات کریں تو اس وائرس سے ملک میں اب تک 27 بچوں کی موت ہو چکی ہے۔ گجرات میں اس وائرس کا معاملہ سامنے آنے کے بعد یہ دیگر ریاستوں میں بھی پھیل رہا ہے۔ سبھی ریاستوں سے متاثرہ بچوں کے نمونے پونے کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی میں بھیجے جا رہے ہیں۔
نپاہ وائرس:کیرالہ میں ایک 14 سالہ نوجوان کی نپاہ وائرس سے موت ہو گئی ہے۔ کیرالہ مین اس وائرس کے کچھ نہ کچھ معاملے اکثر سامنے آتے رہتے ہیں، لیکن نوجوان کی موت کے بعد کیرالہ کا محکمہ صحت الرٹ پر ہے۔ اس وائرس سے متاثرہ مریض کے رابطہ میں آئے لوگوں کی ٹریسنگ بھی کی جا رہی ہے۔ نپاہ بھی کوئی نیا وائرس نہیں ہے۔ 99-1998 میں اس کی شناخت کی گئی تھی۔ یہ وائرس چمگادڑوں کے ذریعہ پھیلتا ہے اور ان سے انسانوں میں انفیکشن ہوتا ہے۔
زیکا وائرس:مہاراشٹر میں زیکا وائرس کے معاملے بڑھ رہے ہیں۔ مچھروں سے ہونے والی اس بیماری کے کیسز اس بار زیادہ سامنے آ رہے ہیں۔ زیکا کی علامت بخار کی طرح ہوتے ہیں۔ حالانکہ اس کی علامتیں ہلکی ہوتی ہیں، لیکن اس سے بچاؤ کے لیے بھی کوئی ویکسین یا مقررہ دوا نہیں ہے۔ ایسے میں اس وائرس کو خطرناک مانا جاتا ہے۔
کورونا وائرس:ہندوستان میں کورونا انفیکشن کے معاملے میں بہت زیادہ نہیں ہیں، لیکن اس ہوئی تباہی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین نے لوگوں کو محتاط رہنے کا مشورہ دیا ہے اور کہا ہے کہ کورونا انفیکشن کی علامت نظر آنے پر ٹیسٹ ضرور کرانا چاہیے۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *