سری نگر: جموں و کشمیر میں ایک دہائی کے طویل عرصے کے بعد منعقد ہونے والے اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلہ کے لئے 26 حلقوں پر پولنگ شام کے پانچ بجے تک مجموعی طور پر 54.0 فیصد ووٹنگ ریکارڈ ہوئی ہے۔اس مرحلے میں 25 لاکھ 78 ہزار سے زیادہ رائے دہندگان اپنا حق رائے دہی کا استعمال کرنے کے اہل ہیں جن میں 13 لاکھ 12 ہزار 7 سو 30 مرد, لاکھ 65 ہزار 3 سو16 خواتین ووٹرز اور 53 خواجہ سرا رائے دہندگان شامل ہیں۔
پولنگ کے اس مرحلے میں کُل 2 سو 39 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ ہوگا۔رائے دہندگان کی آسانی کے لئے الیکشن کمیشن نے 3 ہزار 5 سو2 پولنگ اسٹیشن قائم کئے جن میں ویب کاسٹنگ کے ساتھ تمام تر سہولیات بہم رکھی گئیں۔انتخابات کے دوسرے مرحلے میں جموں و کشمیر کی کل 90 سیٹوں میں سے چھ اضلاع کی 26 نشستوں کی پولنگ ہوگی جن میں سے کشمیر میں 15 جبکہ جموں صوبے میں 11حلقوں پر پولنگ ہوئی۔دریں اثنا حکام نے پر امن اور صاف و شفاف پولنگ کو یقینی بنانے کے لئے وسیع تر انتظامات کئے۔اسمبلی انتخابات کا تیسرا اور آخری مرحلہ یکم اکتوبر کو منعقد ہوگا جبکہ ووٹوں کی گنتی 8 اکتوبر کو ہوگی۔
اس مرحلے میں جو نمایاں امید وار قسمت آزمائی کر رہے ہیں ان میں نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ، بی جے پی جموں وکشمیر یونٹ کے صدر رویندر رینہ، جموں وکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر طارق قرہ، اپنی پارٹی کے صدر سید الطاف بخاری، جیل میں بند سرجان احمد وگے المعرف سرجان برکاتی، نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر علی محمد ساگر، عبدالرحیم راتھر، بی جے پی لیڈر اعجاز حسین، ذوالفقار چودھری اور سید مشتاق بخاری قابل ذکر ہیں۔
بتادیں کہ پہلے مرحلے کی پولنگ 18 ستمبر کو منعقد ہوئی تھی جس میں ووٹنگ کی شرح مجموعی طور پر61 فیصد ریکارڈ ہوئی تھی۔جموں سے آئی اے این ایس کے بموجب پرجوش رائے دہندوں میں جسمانی معذورین‘ نوجوان اور بوڑھے آگے آگے تھے۔
محمد شریف نامی بزرگ بیساکھیوں کے سہارے پونچھ میں ووٹ ڈالنے پہنچے۔ ووٹ ڈالنے کے بعد انہوں نے کہا کہ میں اپنے علاقہ میں آج پہلا ووٹر ہوں۔ ہر کسی سے میری گزارش ہے کہ گھر سے باہر نکلو اور ووٹ ڈالو۔ چیف الیکٹورل آفیسر جموں وکشمیر نے ایکس پر تصاویر شیئر کیں۔ جموں ڈیویژن کے ڈوڈہ میں پریم ناتھ نے ووٹ ڈالا جس نے اپنی عمر لگ بھگ 100 سال(99 سال 6 ماہ) بتائی۔
میڈیا سے بات چیت میں اس نے کہا کہ 1964 میں ریٹائرمنٹ کے بعد سے اس نے ہر الیکشن میں ووٹ ڈالنا اپنی عادت بنالی ہے۔ اس نے ہندوستان کے پہلے پارلیمانی انتخابات میں بھی ووٹ ڈالا تھا۔ اس نے کہا کہ وہ زیادہ بول نہیں سکتا۔ اس نے صرف اتنا کہا کہ ووٹ ڈالنا جمہوریت میں ایک ذمہ داری ہے۔ ڈوڈہ میں ایک 95 سالہ مرد اور 82 سالہ عورت نے بھی ووٹ ڈالا۔ بزرگوں کے ووٹ ڈالنے کی اور بھی کئی مثالیں ہیں۔ پیرانہ سالی کے مسائل کے باوجود بزرگ ووٹ ڈالنے کے لئے گھروں سے باہر نکلے۔
No Comments: