نئی دہلی : سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نےنیٹ پیپر لیک ہونے اور امتحانات کی شفافیت و رازداری پر اپنا موقف واضح کرتے ہوئے کہا کہ اگر امتحان کی دیانتداری سے سمجھوتہ کیا گیا ہے تو دوبارہ امتحان کا حکم دینا ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے پیپر لیک ہوا ہے تو یہ جنگل کی آگ کی طرح پھیلتا ہے۔ اس معاملے میں اب آئندہ سماعت بدھ (11جولائی) کو ہوگی۔
دوبارہ نیٹ امتحان کا مطالبہ کرنے والے طلبہ کی جانب سے پیش ہوئے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ابتدائی طور پر بہار پولیس کے سامنے آنے والے حقائق بڑے پیمانے پر پیپر لیک ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ ملک بھر میں ہوئے اس نیٹ امتحان میں 67 بچوں نے 720 میں سے 720 نمبر حاصل کیے جن میں سے 6 ایک ہی سنٹر کے تھے۔ اس پر عدالت نے پوچھا کہ ان میں سے کتنے طلباء ایسے ہیں جنہوں نے گریس نمبر حاصل کیے ہیں۔ وکیل نے جواب دیا، ایک بھی نہیں۔ اس جواب پر عدالت نے کہا کہ ’’نہیں، 2 سنٹر کے 1563 بچے ایسے تھے جن کو گریس مارکس دیے گئے اور ان میں سے 6 بچوں کے 720 میں سے 720 نمبرس آئے تھے۔
چیف جسٹس نے این ٹی اے سے کہا کہ 67 طلباء میں سے جنہیں 720 نمبر حاصل ہوئے ہیں، ان میں سے کتنے طلباء کو گریس نمبر ملے ہیں؟ اس کی پوری تفصیل دی جائے۔ اگر طلبہ کو امتحان کی صبح سوالیہ پرچہ پڑھنے یا جوابات یاد کرنے کے لیے کہا جاتا تو شاید اتنے وسیع پیمانے پر پیپر لیک نہیں ہوتا۔ اگر ہم غلط کام کرنے والے امیدواروں کی نشاندہی نہیں کر سکتے تو ہمیں دوبارہ امتحان کا حکم دینا ہوگا۔ سی جے آئی نے کہا کہ جن طلبہ کو 720 نمبر ملے ہیں ان میں سے کوئی ریڈ فلیگ یعنی خطرے کا اشارہ تو نہیں؟ اگر ایسا ہوتا ہے توکیا اس کی جانچ ہو سکتی ہے؟
No Comments: