نئی دہلی : دہلی کے رام لیلا میدان میں ’جمہوریت بچاؤ مہاریلی‘ صبح 11 بجے شروع ہوگی جس میں کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، راہل گاندھی، مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی، پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان سمیت 28 اپوزیشن پارٹیوں کے کئی لیڈران کی شرکت کا امکان ہے۔ اس ریلی کو عآپ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو جیل سے باہر لانے کی حمایت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، حالانکہ کانگریس کے سینئر لیڈر جئے رام رمیش نے واضح لفظوں میں کہا ہے کہ ’’کل کی ریلی کوئی فرد مرکوز ریلی نہیں ہے، یہ انڈیا اتحاد کی ریلی ہے، یہ کسی ایک پارٹی کی ریلی نہیں ہے۔ پہلی ریلی ممبئی کے شیواجی پارک میں منعقد ہوئی تھی اور دوسری ریلی دہلی میں منعقد ہونے جا رہی ہے۔
کانگریس نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اس مہاریلی سے متعلق کئی پوسٹس کیے ہیں جس میں اسے ’مہاسنگرام‘ قرار دیا گیا ہے اور لوگوں سے ’آئیڈیا آف انڈیا‘ کو بچانے کی اپیل کی گئی ہے۔ ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کانگریس نے لکھا ہے کہ ’’مودی حکومت کے ’گزشتہ 10 سال-انیائے کال‘ رہے ہیں۔ ان دس سالوں میں غریب و مزدور، کسان، نوجوان، خاتون سمیت ہر طبقہ پریشان ہے۔ کوئی اپنا حق مانگے تو یہ تاناشاہ حکومت اسے کچلنے کو تیار رہتی ہے۔ اب تو بات جمہوریت اور آئین کو ختم کرنے تک جا پہنچی ہے۔ جمہوریت کو بچانے کے لیے 31 مارچ کو دہلی کے رام لیلا میدان میں ’جمہوریت بچاؤ مہاریلی‘ ہوگی۔
No Comments: