وجئے واڑہ : آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے سابق وزیراعلی این چندرا بابو نائیڈو کی اسکل ڈیولپمنٹ کارپوریشن گھپلے میں ان کے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کی درخواست پر بدھ کو سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کردی۔
عدالت نے کہا کہ دونوں فریقین کے دلائل سننے ہوں گے۔ عدالت نے آندھرا کریمنل انویسٹی گیشن ڈپارٹمنٹ (سی آئی ڈی) پولیس کو بھی جوابی عرضی داخل کرنے کا وقت دیا۔
ساتھ ہی عدالت نے انسداد بدعنوانی بیورو (اے سی بی) کی عدالت کو مسٹر نائیڈو کو مزید پوچھ گچھ کے لیے پولیس تحویل میں دینے کی اے پی سی آئی ڈی کی طرف سے دائر عرضی پر 18 ستمبر تک سماعت نہ کرنے کی ہدایت دی۔
خیال ر ہے کہ اے پی سی آئی ڈی پولیس نے اے سی بی کورٹ میں عرضی داخل کرکے پوچھ گچھ کے لیے مسٹر نائیڈو کو پانچ دن کی تحویل میں دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
عدالت نے اندرونی رنگ روڈ کی بے قاعدگیوں میں مسٹر نائیڈو کی پیشگی ضمانت کی عرضی پر بھی سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
قابل ذکر ہے کہ سی آئی ڈی پولیس نے سابق وزیر اعلیٰ کے خلاف اندرون رنگ روڈ کی تعمیر میں مبینہ بے ضابطگیوں پر ایک اور معاملہ درج کیا ہے۔
مسٹر سدھارتھ لوتھرا کی قیادت میں مسٹر نائیڈو کے وکلاء نے درخواست کی کہ سابق وزیر اعلی کے خلاف ایف آئی آر کو منسوخ کیا جانا چاہئے کیونکہ اس کیس میں انسداد بدعنوانی کی دفعہ 13 آئی پی سی 409 کا اطلاق نہیں ہوگا۔ وکلاء نے دلیل دی کہ مسٹر نائیڈو کے خلاف درج معاملات سیاست پر مبنی ہیں اور وائی ایس آر سی پی حکومت کی انتقامی سیاست کا حصہ ہیں۔
مسٹر پی سدھاکر ریڈی کی قیادت میں اے پی سی آئی ڈی کے وکلاء نے دلیل دی کہ اس سلسلے میں تمام ضروری ثبوت عدالت میں جمع کرائے گئے ہیں۔
سابق وزیر اعلیٰ کو 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیجے جانے کے بعد راجمندری سنٹرل جیل میں رکھا گیا ہے۔
No Comments: