جبل ِ عرفات (سعودی عرب): دنیا بھر سے آئےتقریبا بیس لاکھ مسلمانوں نے ہفتہ کے دن یہاں تپتی دھوپ میں وقوفِ عرفہ کے ساتھ حج کی سعادت حاصل کر لی۔لاکھوں عازمین طلوع ِ آفتاب سے قبل ہی میدان ِ عرفات کے لئے نکل چکے تھے۔ 1435 سال قبل پیغمبر اسلام ؐ نے یہاں آخری خطبہ دیا تھا ۔جسے خطبہ حجتہ الوداع کہا جاتا ہے جس میں انہوں نے مسلمانوں میں مساوات اور اتحاد پر زور دیا تھا۔ اسپینی عازم علی عثمان نے جبل ِ رحمت سے اترتے ہوئے کہا کہ یہ مقام بفضل ِ ربی اچھی توانائی بخشتا ہے۔ میں یہاں آیا اس کے لئے میں اللہ کا شکرگزار ہوں۔ یہ میرا پہلا حج ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ مستقبل میں بھی مجھے یہاں آنا نصیب ہوگا۔سعودی حکام کو توقع ہے کہ جاریہ سال حجاج کی تعداد 20لاکھ سے زائد ہوگی یعنی یہ کورونا وباء سے پہلے کی تعداد کے برابر ہوجائے گی۔ جاریہ سال کا حج غزہ پٹی میں اسرائیل اور حماس کی جنگ کے پس منظر میں ہوا۔ اس جنگ نے مشرق ِ وسطیٰ کو علاقائی جنگ کے دہانہ پر لادیا ہے۔
ایک طرف اسرائیل اور اس کے حلیف ہیں اور دوسری جانب ایران نواز لڑاکا گروپس اور دیگر ہیں۔ غزہ کے فلسطینی اس سال حج کے لئے نہیں آسکے کیونکہ مئی میں رفح کراسنگ بند ہوگئی تھی۔گرمی کی شدت کے باعث جبل ِ عرفات میں بیشتر حاجی چھتریاں تھامے ہوئے تھے جبکہ بعض کو درختوں اور عمارتوں کے سائے میں دیکھا گیا۔ کولنگ اسٹیشنس سے پانی کا چھڑکاؤ ہورہا تھا۔ حجاج جبل ِ عرفات سے چند کیلو میٹر دور مزدلفہ جاکر کنکریاں اکٹھا کریں گے جسے وہ منیٰ واپس آکر شیطان کو مارنے میں استعمال کریں گے۔کئی حجاج پیدل جائیں گے اور بعض دیگر بسوں کا استعمال کریں گے۔ وہ 3 دن کے لئے منیٰ واپس آئیں گے۔ اس دوران عیدالاضحی اور قربانی ہوگی۔ بعدازاں وہ وداعی طواف کے لئے مکہ مکرمہ جائیں گے۔ بیشتر حجاج مکہ مکرمہ سے مدینہ جائیں گے جو تقریباً 340کیلو میٹر دور واقع ہے۔ وہ وہاں روضہ رسول ؐ پر سلام عرض کریں گے۔وہ مسجد نبویؐ میں عبادت کریں گے۔ سال 2015 میں مچی بھگدڑ میں ہزاروں حجاج روندے گئے تھے۔سعودی حکام نے اموات کی حقیقی تعداد کبھی بھی نہیں بتائی۔ حالیہ عرصہ میں سعودی حکام نے ہلاکت خیز حادثات کی روک تھام کے لئے قابل ِ لحاظ کوششیں کی ہیں۔ اس نے شہر مکہ مکرمہ اور مقامات مقدسہ میں ہزاروں سیکوریٹی ملازمین تعینات کئے ہیں۔ اس نے تیز رفتار ریل رابطہ کا بھی اضافہ کردیا ہے۔
No Comments: