غزہ: اسرائیل اور حماس کی جنگ میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 40 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کی خبر کے مطابق غزہ کی وزارتِ صحت نے جمعرات کو یہ اطلاع دی۔ وزارت نے کہا کہ اسرائیل کی جارحیت میں 92 ہزارسے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں اور 85 فیصد سے زیادہ آبادی گھروں سے بے گھر ہو گئی ہے۔ ان اعداد و شمار میں عام شہریوں اور مزاحمت کاروں میں فرق نہیں کیا گیا۔
خیال رہے کہ بین الاقوامی ثالثین جنگ بندی کی کوششیں کر رہے ہیں تاکہ قتل و غارت گری کا یہ دور تھم جائے، جو گزشتہ 10 ماہ سے زیادہ عرصے سے جاری ہے۔ رپورٹ کے مطابق غزہ میں صحت کے حکام کو ہلاک شدگان کی مکمل شناخت کے لیے جدوجہد کا سامنا ہے کیونکہ لاشیں ان ہسپتالوں اور مردہ خانوں میں آتی ہیں، جو پہلے سے ہی بھرے ہیں اور جہاں جنگ اور نقلِ مکانی کی افراتفری نظر آتی ہے۔
اموات کے بارے میں جمعرات کو جاری کردہ اپنی تازہ ترین تفصیلی رپورٹ میں وزارت نے کہا کہ 40005 لوگ جاں بحق ہو چکے ہیں۔ صحت کے حکام اور شہری دفاع کے کارکنان کہتے ہیں کہ اصل تعداد دیئے گئے اعداد سے ہزاروں کے حساب سے زیادہ ہونے کا امکان ہے کیونکہ فضائی حملوں میں تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلے بدستور کئی لاشیں دبی ہوئی ہیں۔ غزہ میں اسرائیل کی فضائی اور زمینی کارروائی حالیہ تاریخ کی تباہ کن ترین فوجی مہمات میں سے ایک رہی ہے۔
بمباری اور گولہ باری نے پورے کے پورے فلسطینی خاندانوں کا خاتمہ کر دیا ہے۔ قبرستانوں تک اکثر لوگوں کی رسائی نہیں ہوتی، اسرائیلی فضائی حملوں سے فرار ہونے والے خاندان گھر کے عقب میں، سڑک کے کنارے اور اپنے گھروں کی سیڑھیوں کے نیچے، جہاں بھی ممکن ہو اپنے مردوں کو دفن کر دیتے ہیں۔
اسرائیل کہتا ہے کہ اس کا مقصد حماس کو ختم کرنا ہے۔ یہ حماس کو شہریوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار بھی قرار دیتا ہے کیونکہ اس کا الزام ہے مزاحمت کار شہری علاقوں میں کام کرتے ہیں اور انہوں نے زیرِ زمین سرنگوں کا وسیع نیٹ ورک بنا رکھا ہے۔ اسرائیل افواج نے باقاعدگی سے مساجد، سکولوں، ہسپتالوں اور قبرستانوں کو نشانہ بنایا ہے جہاں اس کا دعویٰ ہے کہ مزاحمت کار موجود تھے یا سرنگیں واقع تھیں جو اکثر عام شہریوں کی ہلاکتوں کا سبب بنے ہیں۔
No Comments: