نئی دہلی :اس بار حج کے دوران 1300 سے زائد افراد جاں بحق ہو ئے اورجان بحق ہونے والوں کے اہل خانہ غمزدہ بھی ہیں لیکن انہیں اس بات کا اطمینان بھی ہے کہ جان گنوانے والوں کو مکہ مکرمہ جیسے مقدس مقام میں تدفین ہوئی ۔ گرمی کی شدت سے مرنے والے عازمین انڈونیشیا کے نگاتیجو وونگسو بھی شامل ہیں، وہ بھی گرمی سے مکہ میں جان کی بازی ہار گئےلیکن ان کی بیٹی کا کہنا ہے کہ 86 سالہ وونگسو کی موت پر اہل خانہ بہت خوش ہیں۔سعودی عرب کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس بار 18 لاکھ افراد حج کی سعادت حاصل کرنے آئے تھے جن میں سے 1300 سے زائد افراد انتقال کر گئے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ چلچلاتی گرمی زیادہ تر لوگوں کی موت کی وجہ ہے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا کے شہری وونگسو کی بیٹی ہیرو ج جمرتیہ کا کہنا ہے کہ ان کے والد 17 جون کو مکہ میں ظہر کی نماز کا انتظار کر رہے تھے کہ ان کی موت ہو گئی۔ وہ بتاتی ہیں کہ ان کے والد حج پر جانے کے لیے بہت پرجوش تھے۔ وہ فوراً مکہ جانا چاہتا تھا۔ وہ حج کے دوران بھی صحت مند تھے۔ لیکن 17 جون کو وہ مکہ کے جنوب مشرق میں منیٰ میں اپنے خیمے میں مردہ پائے گئے۔ انہوں نے کہا کہ وونگسو کی موت کے پیچھے خاندان کی خوشی کی وجہ یہی ہے۔ ان کی بیٹی جمرتیہ کہتی ہیں کہ ہمیں خوشی ہے کہ ان کی تدفین مکہ میں ہوئی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جب وہ حج پر جائیں گی تو اپنے والد کی قبر پر ضرور جائیں گی۔
No Comments: