قومی خبریں

خواتین

جے سی بی بلڈوزر کے ذریعے انصاف کے نام پر امتیازی سلوک بند کیا جائے ۔ایمنسٹی انٹر نیشنل

عالمی ادارہ برائےانسانی حقوق نےہندوستان میں مسلمانوں کے گھروں کوبلڈوزر سے مسمار کرنے کا سخت نوٹس لیا

نئی دہلی۔ عالمی ادارہ برائےانسانی حقوق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں مسلمانوں کے گھروں کوبلڈوزر سے مسمار کرنے کا سخت نوٹس لیا اور دو مختلف رپورٹس جاری کی ہیں جن میں 5 ریاستوں میں مسلم اقلیت کے گھروں کو نشانہ بناکر انہیں بے گھر کرنے کا تذکرہ کیا اور کہا کہ جے سی بی بلڈوزر کے ذریعہ انصاف کے نام پر اختیار کردہ امتیازی سلوک کوفوری بند کیاجانا چاہئے ۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ہندوستان میں بلڈوزر سے انصاف سے متعلق دستاویزی شواہد کے ساتھ تیار رپورٹ میں کہا کہ ہندوستانی مسلمانو ںسے سرکاری سرپرستی میں غیر انسانی سلوک کا سلسلہ جاری ہے جسے بند کیا جانا چاہئے ۔ بلڈوزر سے مسلمانوں کے مکانات کو منہدم کرکے بے گھر کرنے کے اقدامات کو ایمنسٹی انٹرنیشنل نے غیر منصفانہ اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مہم کا حصہ قرار دیا اور کہا کہ بلڈوزر کے ذریعہ انصاف کا جو دعویٰ کیا جا رہاہے وہ درحقیقت انصاف رسانی سے ماورا ہے اور ماورائے عدالت ان اقدامات سے اقلیتوں میں احساس عدم تحفظ پیدا ہونے لگا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ہندوستان میں مرکزی و ریاستی حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری ایسے اقدامات پر روک لگائیں اور اس پالیسی کو ترک کرکے عوام میں احساس تحفظ پیدا کرنے اقدامات کئے جائیں۔ مرکزی وریاستی حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ جن ریاستوں میں اس طرح کی کاروائیاں ہوئی ہیں ان کے متاثرین کو معاوضہ دینے احکام جاری کریں۔ انسانی حقوق کیلئے جدوجہد کرنے والے ادارہ کے ذمہ داروں نے رپورٹ میں حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ ان افراد کے خلاف کاروائی کریں جو مسلم اقلیت کے مکانات کو جے سی بی اور بلڈوزر کے ذریعہ مسمار کرنے کے مرتکب ہیں اور ماورائے عدالت فیصلوں کے ذمہ دارہیں تاکہ کوئی عہدیدار یا فرد ایسی سرگرمیوں میں دوبارہ ملوث نہ ہوں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بلڈوزر کاروائیوں پر میڈیا کے رویہ کو بھی ظالمانہ اور خوفناک قرار دیا اور کہا کہ اس رویہ کے سبب بلڈوزر کاروائیوں کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے جبکہ میڈیا اداروں سے ایسی غیرانسانی‘ غیر منصفانہ و ظالمانہ کاروائیوں پر آواز اٹھائی جانی چاہئے ۔

No Comments:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *