لندن: برطانیہ میںاس سال رمضان شروع ہوتے ہی کھجوروں کی خریداری تو بڑھ گئی ہیں مگر اس احتیاط کے ساتھ کہ خریداری میں اضافہ ہوا ہے کہ یہ کھجوریں کس ملک سے برطانیہ آئی ہیںکیونکہ اسرائیل ان ملکوں میں شامل ہے جہاں سے کھجوریں در آمد ہو تی ہیں۔ اسرائیل سے آئی ہوئی کھجوروں کا بائیکاٹ برطانوی مسلمانوں نے اپنے لئے لازمی قرار دے رکھا ہے۔ اسرائیل سے کھجوروں کی درآمد سالانہ بنیادوں پر تیس ہزار ٹن کی جاتی ہے۔ جس کی مالیت تقریباً دس ملین ڈالر ہے۔ اس مرتبہ ان اسرائیلی کھجوروں سمیت بہت ساری دوسری چیزوں کی طرح ایک نئی پیش رفت ہوئی ہے۔
دنیا بھر کی طرح برطانیہ میں بھی غزہ میں اسرائیلی جنگ میں اکتیس ہزار فلسطینیوں کی ہلاکت اور 23 لاکھ کو بے گھر کرنے کے خلاف اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم جاری ہے۔خیال رہے ‘ ایف او اے نامی تنظیم اسرائیلی قبضے کے خلاف پچھلے 14 برسوں سے اسرائیلی کھجوروں کی بائیکاٹ کی مہم شروع کر رکھی ہے۔ یہ مہم عام طور پر مسلمانوں کو متوجہ کرنے کے لئے جاری ہے۔ برطانوی مساجد میں مقرر پیش امام حضرات سے بھی مدد لی جاتی ہے۔ اس سال یہ مہم پہلے کے مقابلے زیادہ موثر ہو رہی ہے۔ ‘ ایف او اے ‘ کے ذمہ دار شمائل جوارڈر کے مطابق اس بار کوئی بھی مسلمان اپنے روزے کےافطار اسرائیلی کھجوروں سے کرنے کے لئے مشکل سے ہی تیار ہو گا۔
No Comments: